مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں جب پولیس اہلکار ہی محفوظ نہیں تو عام آدمی کا کیا ہوگا؟ فاروق عبداللہ

Farooq Abdullah said it was complete rubbish for the BJP to claim that the people of Kashmir have accepted the August 2019 changes just because there have been no protests. — AP/Fileسرینگر 14 دسمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ جب جموں وکشمیر میں پولیس اہلکار ہی محفوظ نہیں ہیں تو عام آدمی کا کیا ہوگا؟
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فاروق عبداللہ نے گزشتہ روز سرینگر کے علاقے زیون میں ایک حملے میں تین پولیس اہلکاروں کے قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت کی کشمیر بارے پالیسیوں پر کڑی تنقید کی ۔ انہوں نے کہاکہ جب مقبوضہ علاقے میں پولیس اہلکار ہی محفوظ نہیں تو عام آدمی کا کیا ہوگا؟انہوں نے کہاکہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کا دعویٰ کررہی ہے جبکہ وہاں پولیس اہلکار بھی محفوظ نہیں تو عام کشمیری خود کو کیسے محفوظ سمجھیں گے؟فاروق عبداللہ نے کہاکہ بھارتی حکومت ہندوستانی علاقے پر چین کے قبضے کے پیش نظر پارلیمنٹ میںبحث کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شام سرینگر کے علاقے زیون میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں بھارتی پولیس کے3اہلکارہلاک جبکہ ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button