مقبوضہ کشمیرمیں گزشتہ 13برس کے دوران 434مرتبہ انٹرنیٹ معطل کیاگیا،رپورٹ میں انکشاف
نئی دلی:
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ13برس کے دوران سب سے زیادہ 434مرتبہ انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی جس کی وجہ سے کاروباری برادری اور طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ انکشاف این جی اوسافٹ وئیر فریڈم لا سینٹر انڈیا کی” انٹرنیٹ کو کام کرنے دو” کے عنوان سے ایک رپورٹ میں کیاگیاہے ۔ جس میں مقبوضہ کشمیرپر انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کے سنگین نتائج کو اجاگر کیاگیاہے۔ این جی او کے مطابق بھارتی قابض حکام اختلاف رائے کو دبانے اور معلومات کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈیجیٹل بلیک آؤٹ کا بے دریغ استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔2023 میں جموں و کشمیر میں 13مرتبہ انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی ،جس کی وجہ سے معیشت کو تقریبا 85لاکھ 98ہزار ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ 2024میں مجموعی طورپر44گھنٹے سے زائد عرصے تک انٹرنیٹ سروسزمعطل کی گئی ۔ مقبوضہ کشمیر کی کاروباری برادری جو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بڑی حد تک انحصار کرتی ہے کو انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی وجہ سے بھاری نقصاناتکا سامنا ہے۔ دستکاریوں، زعفران کی برآمدات، اور سیاحتی خدمات جیسے شعبے انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں ۔