بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ” جوناگڑھ“ قانونی طورپر پاکستان کا حصہ ہے : رپورٹ
اسلام آباد 08 نومبر (کے ایم ایس) بھارت نے1947 میںتقسیم برصغیر کے فوراً بعد کھلی جارحیت کرکے ایک مسلمان حکمران کی ریاست جوناگڑھ پر حملہ کرکے بزورطاقت اس پر قبضہ کرلیاتھا۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جونا گڑھ مسلم ریاستوں میں دوسری سب سے بڑی اور امیر ریاست تھی جو برطانوی ہندوستان کی 561 شاہی ریاستوں میں سے مالی وسائل کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر تھی ۔بھارت نے ویانا کنونشن کے قانون کی دفعہ 26 کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس پر غیر قانونی طورپر قبضہ کرلیا۔تاریخ گواہ ہے کہ جوناگڑھ کے اس وقت کے گورنر نواب محبت خان جی نے پاکستان کے گورنر جنرل قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ معاہدہ کیا تھا اور ”الحاق کی دستاویز“ پر دستخط کیے تھے۔ جوناگڑھ 15 ستمبر 1947 کو پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے والی پہلی شاہی ریاست بنی۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ جوناگڑھ قانونی طور پر پاکستان کاناقابل تنسیخ حصہ ہے کیونکہ یہاں ایک حقیقی”الحاق کی دستاویز“ موجودہے جس پر نواب آف جوناگڑھ اور قائد اعظم محمد علی جناح نے دستخط کیے ہیں۔معاہدے کی تکمیل کے بعد جب جوناگڑھ کے نواب نے الحاق کے حوالے سے طریقہ کار کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کے لیے اس وقت پاکستان کے دارالحکومت کراچی کا دورہ کیا تو بھارت نے اسے مداخلت کا موقع سمجھ کرنومبر1947میں اپنی افواج کو آگے بڑھایا اور جوناگڑھ پر قبضہ کر لیا۔حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے بین الاقوامی قوانین اور تقسیم کے فارمولے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر اور جوناگڑھ دونوں پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔جوناگڑھ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے کیونکہ یہ معاملہ 1948 میں اس وقت کے پاکستان کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں اٹھایا تھا۔پاکستان جوناگڑھ کے معاملے پر پرعزم ہے کیونکہ اس نے اسے اپنے نئے سیاسی نقشے میں شامل کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیر اور جوناگڑھ دونوں کا مقدر ایک جیسا ہے کیونکہ اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق صرف ان ریاستوں کے لوگوں کو ہے۔