پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کا مقصد جموں و کشمیر کے شہریوں کے حقوق کی بحالی ہے: یوسف تاریگامی
جموں 14 دسمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سی پی آئی-ایم کے سینئر رہنما اور پی اے جی ڈی کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن چندمخصوص افراد کی اجارہ داری کا نام نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے شہریوں کے حقوق بحال کرنے کی جدوجہد ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے جموں میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بحرانی صورتحال سے خطے کو نکالنے کے لیے جموں، کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے درمیان بات چیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کے پاس جموں و کشمیر کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے اور تینوں خطوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے جو ان کے درمیان بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔انہوں نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اکٹھے ہونے اور نئی دہلی کو بات چیت کے لیے مجبور کرنے پرلہہ اور کرگل کے لوگوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ لداخ کو جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے ایک رول ماڈل کے طور پر کام کرنا چاہیے کیونکہ کرگل نے دفعہ 370 اور 35A کی بحالی کے لیے ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے جبکہ لہہ اپنی زمینوں اور ملازمتوں کے تحفظ کے لیے کھڑا ہے۔تایگامی نے کہاکہ جموں کے بغیر کشمیر آگے نہیں بڑھ سکتا اور جموں، کشمیر کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ ہم دونوں کو لداخ سمیت ایک ساتھ چلنا ہے کیونکہ ہم تاریخ اور مشترکہ مفاد ات سے جڑے ہوئے ہیں۔تاریگامی نے کہا کہ جہاں بہت سی جماعتوں نے دفعہ370 کی منسوخی اور بھارتی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی تنظیم نو کے خلاف سپریم کورٹ میںدرخواستیں دائر کی ہیں، وہیں سی پی آئی (ایم) نے اراضی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک اضافی درخواست دائر کی ہے جوکشمیری پنڈتوں کی پہل پر آخری ڈوگرہ حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کی سابقہ ریاست میں متعارف کرائے گئے تھے۔