تمل ناڈ و اسمبلی میں متفقہ قراردادمنظور، مودی حکومت سے وقف ترمیمی بل کی منسوخی کا مطالبہ
چنئی:بھارتی ریاست تمل ناڈو کی اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں مودی حکومت سے متنازعہ وقف ترمیمی بل کومنسوخ کرنے کامطالبہ ہوئے اس بل کے حوالے سے ملک بھر کے مسلمانوں کولاحق خدشات دور کرنے پر زوردیاگیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے اس قرارداد کی حمایت کی ہے جبکہ ہندوتوا بی جے پی نے ووٹنگ سے قبل اسمبلی سے واک آئوٹ کیا۔ تمل ناڈوکے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ایوان میں قرار داد پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے آئین میں تمام مذہبی گروپوں کو اپنے عقیدے پر عمل کرنے اور ان کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے اور یہ جمہوری طور پر منتخب حکومت کا فرض ہے کہ وہ ان حقوق کو برقرار رکھے۔انہوں نے وقف ایکٹ 1954میں مجوزہ ترامیم کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان سے مسلمان بڑے پیمانے پر متاثر ہوں گے ۔ انہوں نے افسوس ظاہرکیاکہ ڈی ایم کے کے نمائندوں اے راجہ اور ایم ایم عبداللہ، جو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے رکن ہیں، کو کمیٹی کے مباحثوں کے دوران مجوزہ تبدیلیوں پر اپنی رائے دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تامل ناڈو کے وزیر قانون ایس ریگوپتی نے ایوان میں اظہار خیا ل کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کو مسلم کمیونٹی پر ایک "معاشی حملہ” قرار دیا۔ دیگر لیڈروں کا کہناتھاکہ یہ بل صرف تمام فریقوں کے درمیان اتفاق رائے کے بعد ہی منظو ر کیاجاناچاہیے تھا۔اسمبلی میں اس موقع پر منظور کی گئی قرارداد میں مودی حکومت سے متنازعہ وقف ترمیمی بل واپس لینے کا مطالبہ کیاگیا۔