بھارت میں حراستی تشدد سے مسلمان، دلت سخت متاثر: رپورٹ
نئی دہلی:ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں حراستی تشدد سے مسلمان، دلت وغیرہ سخت متاثر ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ”سٹیٹس آف پولیسنگ ان انڈیا رپورٹ 2025“ پولیس ٹارچر اینڈ عدم احتساب“ کے عنوان سے یہ رپورٹ نئی دہلی کے انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں شہری حقوق کی وکالت کرنے والے گروپ ”کامن کاز“ کی جانب سے جاری کی گئی۔ رپورٹ کی تیاری کے سلسلے میں 17 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تھانوں، پولیس لائنز اور عدالتوں سمیت 82 مقامات پر مختلف رینک کے 8,276 پولیس اہلکاروںکے انٹرویو کیے گئے۔
ایک وکیل نے کہا کہ ”غریب لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جنہیں عام طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے ان میں مسلمان، دلت، آدیواسی، ناخواندہ افراد اور کچی آبادیوں میں رہنے والے شامل ہیں۔
سروے سے پتا چلا ہے کہ 30 فیصد پولیس اہلکار تشدد پر یقین رکھتے ہیں جبکہ 32 فیصد اعتدال پسند ہیں۔نیشنل کمپین اگینسٹ ٹارچر (این سی اے ٹی) کی 2019 کی ایک رپورٹ میں پولیس حراست میں ہونے والی ا موت کے 124 واقعات کو دستاویز کیا گیا ہے جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ متاثرین میں سے 60 فیصد کا تعلق پسماندہ برادریوں سے تھا، جن میں دلت، آدیواسی اور مسلمان شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مسلمانوں کو اکثر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جس کا مقصد ان کے مذہب اور شناخت کی توہین کرنا ہے۔