بھارت

نئی دلی: مسلم نمائندہ تنظیموں نے” وقف ترمیمی بل“ یکسر مسترد کر دیا

بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں اراکین کے درمیان سخت نوک جھونک

downloadنئی دلی: بھارت میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں نے وقف ترمیمی بل 2024کو غیر آئینی، غیر جمہوری ، غیر منصفانہ اور شریعت کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ ، جمعیت علماءہند، جماعت اسلامی ہند اور جمعیت اہل حدیث کے رہنماﺅں نے نئی دلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وقف ایکٹ 1995میں تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، اس سے وقف کو نقصان پہنچے گا اور وقف جس کمیٹی کی ملکیت ہے اس سے یہ ملکیت چھین لی جائے گی۔ آل انڈیا مسلم لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل اگر منظور ہو جاتا ہے تو تمام چیزیں خطرے میں پڑ جائیں گی اور مسلمانوں سے تمام اوقاف چھین لیے جائیں گے۔ انہوںنے مسلمانوں ، ہندوﺅں ، عیسائیوں کے مذہبی مقامات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ نئے بل کے مطابق وقف کونسل میں 13غیر مسلم اراکین ہونگے اور وقف بورڈ میں 7غیر مسلم ارکان ہونگے ۔ علاوہ ازیں وقف کا مکمل اختیار کلیکٹر کو دے دیا گیا ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر نے کہا کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ شرعی معاملات میں غیر مسلم فیصلہ کرے یا غیر مسلم معاملات میں کوئی عالم دین فیصلہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بل کے ذریعے وقف میں مرکزی حکومت کی مداخلت کا راستہ کھولا گیا ہے جسے ہم ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ اوقاف خیرات کا جذبہ رکھنے والے مسلمانوںکی دی ہوئی زمینیں ہیں ، حکومت کی ہرگز نہیں ۔
دریں اثناءوقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی ( جے پی سی) کا پہلا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا ۔ اجلاس میں اراکین کے درمیان کافی نوک جھونک ہوئی ہے۔ یہ اجلاس کئی گھنٹوں تک جاری رہا اور کمیٹی میں شامل تمام اراکین نے اپنی اپنی آرا پیش کیں۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کے نمائندوں نے بل کے خلاف سخت آواز اٹھائی۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس جلد منعقد کیا جائے گا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button