بھارت

مالیگائوں بم دھماکے کے متاثرین کا جج کے تبادلے پر اظہار تشویش

نئی دلی :2008کے مالیگائوں بم دھماکے کے متاثرین نے خصوصی جج اے کے لاہوتی کے تبادلے پر سخت اعتراض کیا ہے، جو 2022سے اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کیس اپنے آخری مراحل میں ہے، اور آئندہ مہینوں میں فیصلہ متوقع ہے۔مزید تاخیر سے پریشان متاثرین نے جج کے تبادلے کو روکنے کے لیے ممبئی ہائی کورٹ سے مداخلت کی درخواست کی ہے ۔جج لاہوتی کا نام ممبئی ہائی کورٹ رجسٹری کی طرف سے ان 200افسرا ن کی فہرست میں شامل ہیں جن کا تبادلہ کر دیاگیاہے۔ جمعیت علما مہاراشٹر کے وکیل ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہاہے کہ گزشتہ 17 سال میں یہ پانچواں موقع ہے کہ مالیگائوں دھماکہ کیس میں کسی جج کا تبادلہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب بھی کوئی نیا جج اس مقدمے کی سماعت شروع کرتا ہے اور اسے کیس سمجھنے میں کئی مہینوں کا وقت لگتا ہے اور اس کے فورابعد اسے ٹرانسفر کردیاجاتاہے ۔جس کی وجہ سے متاثرہ خاندانوں کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا سامنا ہے ۔ 29ستمبر 2008کو مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی قصبے مالیگائوں میں ایک بم دھماکے میں 6افراد ہلاک اور 100سے زائد زخمی ہوگئے تھے جو مسلمان تھے۔مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے ابتدائی طور پر اس کیس کی تحقیقات کے دوران انکشاف کیاتھا کہ اس دھماکے میں ہندو انتہا پسند گروپ ملوث ہیں ۔جس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اوربھارتی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت سمیت متعدد افراد کو گرفتار کیا گیاتھاجو اس وقت ضمانت پرہیں۔متاثرہ خاندانوں کے وکیل نے ممبئی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے نام خط میں مقدمے کے فیصلے تک جج لاہوتی کو انکے عہدے پر برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button