بھارتی سپریم کورٹ وقف ترمیمی بل کیخلاف دائر عراضداشت کی سماعت 16اپریل کو کرے گی
متنازعہ بل کی آز میںمسلمانوں کو انکے عظیم ورثے سے محروم کیا جاسکتا ہے، مولانامدنی
نئی دلی: بھارتی سپریم کورٹ مودی حکومت کی طرف سے منظور کیے گئے متنازعہ وقف ترمیمی بل کے خلاف جمعیت علماءہند کی طرف سے دائر کردہ عرضداشت پر 16اپریل کو سماعت کر ے گی۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق جمعیت علماءہند کی طرف سے عدالت میں پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے چیف جسٹس سنجیو کھنہ سے عراضداشت کی جلد از جلد سماعت کی گزارش کی تھی ۔ رجسٹرار سپریم کوٹ نے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کو اطلاع دی ہے کہ جمعیت علماءکے سربراہ مولانا ارشد مدنی کی طرف سے دائر کی جانے والی عرضی کی سماعت سولہ اپریل کو کی جائے گی۔
مولانا ارشد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمیں مکمل یقین ہے کہ عدالت انہیں انصاف فراہم کرے گی کیونکہ وقف ترمیمی قانون کی بہت سی دفعات نہ صرف ملک کے آئین سے متصادم ہیں بلکہ یہ شہریوں کے بنیادی اور مذہبی حقوق کے خلاف بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری کے بعد سے بھارت بھر کے مسلمانوں میں زبردست ہیجان اور غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔ مولان مدنی نے کہا کہ جس طرح سے حزب اختلاف کے اعتراضات اور مشوروں کو نظرانداز کر کے جبراً یہ بل پاس کیا گیا اس سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ اب وقف املاک سے نہ صرف چھیڑ چھاڑ ہوسکتی ہے بلکہ اس قانون کی آڑ میں مسلمانوں کو انکے عظیم ورثے سے بی محروم کیا جاسکتا ہے ۔