پہلگام واقعہ: بھارت میں کشمیری طلباء، تاجروں پر ہندو تواغنڈوں کے حملوں میں تیزی
نئی دہلی: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آنے والے حالیہ واقعے کے بعد بھارتی ریاستوں میں زیر تعلیم کشمیری نوجوانوں اور تاجروں پر ہندو توا غنڈوں کے حملوں میں تیزی ا ٓئی ہے۔کشمیری طلباء، تاجروں کو بڑے پیمانے پر ہراساں کیا جا رہا ہے ، انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور واپس جانے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دہلی ،اتراکھنڈ، اتر پردیش اور ہماچل پردیش ،پنجاب ، ہریانہ ، گجرات ، مہاراشتر سمیت مختلف بھارتی ریاستوں میں کشمیری طلباءاور تاجروں کو سخت ہراساں کیا جا رہا ہے۔
طلباءاور تاجروں کے اہلخانہ کا کہنا کہ بی جے پی، آر ایس ایس، بجرنگ دل وغیرہ کی طرف سے ہمارے پیاروں کو سخت ہراساں کیا جا رہا ہے ۔سرینگر لالچوک میں ایک کشمیری نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنائیں۔
کشمیر سول سوسائٹی نے بھی کشمیری طلبااور تاجروںپرحملوں میں تیزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور خطے کی صورتحال کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے کردار ادا کرے۔
جموںوکشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی کے کنوینر ناصر کھوہامی نے بھی ایک بیان میں طلباءپر ہونےو الے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندو توا غنڈے ہماچل پردیش کی ایک یونیورسٹی کے ایک ہوسٹل کا دروزاہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور کشمیری طلباءپر تشدد کیا۔انہوںنے کہا کہ کشمیری طلباءکو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔اتراکھنڈ کے دارالحکومت دہرادون میں تقریباً 20 کشمیری طلباءدھمکیوں کے بعد وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے ہیں۔