پہلگام حملہ ، فالس فلیگ کا فلاپ اسکرپٹ……
تحریر: محمد شبیر اعوان (مظفرآباد) آزاد کشمیر
مقبوضہ کشمیر کے پُرفضا مقام پہلگام میں ہونے والا حالیہ حملہ بظاہر دہشت گردی کا واقعہ تھا، لیکن جب اس پر بھارت کے ریاستی اور میڈیا بیانیے کو دیکھا جائے تو صاف نظر آتا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی فالس فلیگ کارروائی تھی، جس کا مقصد نہ صرف پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنا تھا بلکہ داخلی طور پر اپنے عوام کی توجہ معاشی، سماجی اور سیاسی بحرانوں سے ہٹانا بھی تھا۔
فالس فلیگ آپریشن، جیسا کہ تاریخ بتاتی ہے، بھارت کا پرانا اور آزمودہ ہتھکنڈہ ہے۔ 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ، جس میں درجنوں پاکستانی شہری شہید ہوئے، بعد ازاں بھارتی فوجی افسر کرنل پروہت اور انتہاپسند ہندوتوا تنظیموں کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آئے۔ اسی طرح 2008ء میں ممبئی حملے، جنہیں عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف زہر پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا، بعد میں بے شمار شکوک و شبہات کی زد میں آئے، حتیٰ کہ خود بھارتی تحقیقاتی حلقوں نے ان پر سوالات اٹھائے۔
پہلگام حملے کو بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی سمجھنا چاہیے۔ جیسے ہی واقعہ ہوا، بھارتی میڈیا اور سیکیورٹی ادارے بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے میں جُت گئے۔ یہ طرزِعمل نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے انتہائی خطرناک بھی۔ دو ایٹمی ممالک کے درمیان اگر حقائق کے بجائے مفروضوں پر پالیسیاں بنیں گی تو اس کے نتائج کسی ایک ملک تک محدود نہیں رہیں گے۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں جب ہر خبر چند لمحوں میں عوام تک پہنچتی ہے، بھارتی پروپیگنڈے کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ کشمیری عوام، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی صارفین نے اس واقعے کو بھارت کا اندرونی سیکیورٹی فیلئر قرار دیا۔ مقبوضہ کشمیر میں آٹھ لاکھ سے زائد قابض بھارتی افواج کی موجودگی کے باوجود اگر حملہ ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ بھارت کو یہ تلخ سوالات اپنے عوام اور دنیا کے سامنے جواب دینا ہوں گے۔
بھارت کا جنگی جنون اور پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ کوئی نئی بات نہیں۔ 2019ء میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان کے خلاف فضائی جارحیت کی، جس کا جواب پاکستان نے "آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ” کی صورت میں بھرپور طریقے سے دیا۔ ایک بار پھر دشمن کو یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور عوام دفاعِ وطن کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
یہ بھی اہم ہے کہ بھارت داخلی سطح پر جن بحرانوں سے گزر رہا ہے، ان سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے ایسے واقعات کو استعمال کیا جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں بھارت میں مسلمانوں کی وقف املاک پر قبضے کے لیے بنائے گئے قوانین، دلتوں اور عیسائیوں پر بڑھتے ہوئے مظالم اور کسانوں کی بغاوت جیسے مسائل بھارتی حکومت کے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں۔ ایسے میں پہلگام جیسے ڈرامے عوامی غصے کا رُخ موڑنے کے لیے رچائے جاتے ہیں۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارتی میڈیا، جو جمہوریت کا چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے، غیر جانبداری سے اپنا کردار ادا کرنے کے بجائے حکومتی ترجمان بن چکا ہے۔ صحافت کی بنیادی اقدار، یعنی تحقیق، غیر جانبداری اور سچائی، بھارتی میڈیا نے خیر باد کہہ دی ہیں۔ پہلگام حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے فوری طور پر پاکستان کو قصوروار ٹھہرا کر وہی پرانی روش اپنائی، جس نے اس کے اعتبار کو عالمی سطح پر بھی مشکوک بنا دیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے مسلسل یہ مؤقف اختیار کیا جاتا رہا ہے کہ ایسے واقعات کی آزادانہ، بین الاقوامی اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں اور جھوٹے الزامات کے ذریعے کسی بھی ملک کو بدنام نہ کیا جائے۔ افسوس کہ بھارت نے کبھی اس مؤقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پہلگام حملہ بھارت کے پرانے منصوبے کا ایک نیا منظر ہے، جو سوشل میڈیا اور باشعور عالمی رائے عامہ کی موجودگی میں مکمل طور پر فلاپ ہو چکا ہے۔ پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے نیٹ ورک جیسے فتنہ الخوارج اور BLA کے خلاف کامیاب کارروائیاں کی ہیں، اور داخلی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ یہی بات بھارت کو سب سے زیادہ پریشان کر رہی ہے، اس لیے وہ پرانے ہتھکنڈے آزما کر خطے کا امن تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان کا مؤقف واضح ہے: اگر دشمن نے کسی بھی جارحیت کی کوشش کی تو پوری قوم، افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ، بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گی۔
اللہ رب العزت پاکستان کو ہمیشہ سلامت رکھے، ہمارے وطن کو اندرونی و بیرونی دشمنوں کے شر سے محفوظ فرمائے، اور افواجِ پاکستان کو طاقت، استقامت اور فتح عطا فرمائے جو ہر محاذ پر ملک کی عزت، وقار اور سالمیت کی حفاظت کر رہے ہیں۔
پاک فوج زندہ باد — پاکستان پائندہ باد