جماعت اسلامی ہند کاشادی کی قانونی عمر 21 سال کرنے کے مودی حکومت کے اقدام پر اظہارتشویش
نئی دہلی 20 دسمبر (کے ایم ایس)جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے خواتین کے لیے شادی کی قانونی عمر 21 سال کرنے کے مودی حکومت کے اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی کابینہ نے حال ہی میں ایک نیا بل متعارف کرانے کی منظوری دی ہے جس کے تحت خواتین کی شادی کی قانونی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کے لیے بچوں کی شادی پر پابندی کے قانون 2006 (PCMA) میں ترمیم کی جائے گی۔
جماعت اسلامی ہند کے امیرنے ایک بیان میں کہاکہ ہم نہیں سمجھتے کہ بھارت میں خواتین کے لیے شادی کی قانونی عمر کو بڑھا کر 21 کرنا کوئی دانشمندانہ اقدام ہے۔ فی الحال عالمی اتفاق رائے ہے کہ خواتین کے لیے شادی کی قانونی عمر 18 سال ہونی چاہیے۔ بہت سے ترقی یافتہ ممالک سمیت زیادہ ترممالک میں اس کی پیروی کی جا رہی ہے۔ حکومت کو لگتا ہے کہ عمر 21 سال تک بڑھانے سے ماں بننے کی عمر میں اضافہ ہوگا، شرح پیدائش کم ہوگی اور ماو¿ں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت بہتر ہوگی۔ تاہم اعداد وشمار اس نقطہ نظر کی حمایت نہیں کرتے۔ بھارت میں ماو¿ں اور چھوٹے بچوں کی صحت کے ناقص اشاریے غربت اور غذائیت کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر غربت اور صحت کی دیکھ بھال تک ناقص رسائی موجودہ سطح پر رہتی ہے تو عمر کی حد میں اضافے کا صحت کے ان اشاریوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔حسینی نے کہا کہ یہ اقدام قانون فطرت کے بھی خلاف ہے۔ اس سے نفسیاتی، طبی، سماجی اور انسانی حقوق کے مسائل پیدا ہوں گے۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر زوردیا کہ وہ جلد بازی میں قانون پاس نہ کرے بلکہ متعلقہ شعبوںکے ماہرین اور کمیونٹی لیڈروںکے ساتھ بات چیت شروع کرکے اس مسئلے پر اتفاق رائے پیدا کرے۔