بھارت میں خاتون کی عصمت دری کرنے پر ہندو پجاری گرفتار
چنئی 20 دسمبر (کے ایم ایس) بھارتی ریاست تامل ناڈوکی پولیس نے چنئی میں ایک ہندو پجاری ستھیا نارائنن اور اس کی بیوی پشپالتھا کو ایک خاتون عقیدت مند کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام پر گرفتار کر لیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چنئی پولیس نے بتایا کہ پادری کی بیوی پشپالتھا نے خاتون کی عصمت دری کرنے میںستھیا نارائنن کی مدد کی تھی جبکہ متاثرہ خاتون اس وقت صرف 16 سال کی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر بنائی گئیں اور اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے شکایت کی تو اس کی تصاویر منظر عام پر لائی جائیں گی۔ ملزم اور اس کی بیوی چنئی شہر میں ایک مندر ”شردی پورم سرو شکتی پیدم سائی بابا کوئل“کے مالک ہیں۔متاثرہ خاتون نے اپنی شکایت میں کہاکہ میں اس وقت اپنی دادی کے پاس رہتی تھی جب میں 12ویں کلاس میں تھی اور ہم اکثر مندر جاتے تھے۔ 12 اپریل 2016 کو مجھ سے مقدس راکھ لینے کو کہا گیا۔ جب میں مندر گئی تو پشپالتھا نے مجھے جوس پلایا اور دو گھنٹے بعد میں بستر پر برہنہ پڑی تھی جبکہ ستھیا نارائنن اور پشپالتھا میرے پاس تھے۔خاتون نے اپنی شکایت میں کہا کہ ستھیا نارائنن نے اسے بتایا کہ وہ گناہوں سے بوجھل تھی اور اس نے اسے گناہوں سے آزاد کر دیا ۔خاتون کے مطابق وہ وہاں سے چلی گئی اور 2018 میں شادی کر لی۔اس کے مطابق اس کا شوہر نوکری کی تلاش میں بیرون ملک چلا گیا اور ستھیا نارائنن نے اسے مارچ 2020 میں فون کیا اور اسے دھمکی دی کہ وہ اسے ملنے کے لئے آئے۔متاثرہ خاتون نے کہاکہ میں اس سے ملنے گئی اور اس نے یہ کہہ کر بار بار میری عصمت دری کی کہ وہ میری برہنہ تصاویر میرے شوہر کو بھیجے گا۔ جولائی 2020 میں متاثرہ خاتون کو معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہے اور ستھیا نارائن اور پشپا لتھا اس کا اسقاط حمل کروانا چاہتے تھے جس کی اس نے حمایت نہیں کی اور جنوری 2021 میں ایک بچے کو جنم دیا۔متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اس کا شوہراپنے خاندان سے ملنے کے لئے نومبر میں واپس آگیا جس کے بعد ستھیا نے اسے دوبارہ ملاقات کے لیے بلایا اور اس کے پاس اپنے شوہر کوسب کچھ بتانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔جس کے بعد اس نے پولس میں شکایت درج کرائی اور پولیس نے ستھیا نارائنن اور اس کی بیوی پشپالتھا دونوں کو گرفتار کرلیا۔