اسرائیلی جارحیت کا مقصد ایران کو کمزور کرنا اور غزہ کی صورتحال سے عالمی توجہ ہٹانا ہے،مقررین
اسلام آباد:
ایران اسرائیل تنازعے کے تناظر میں پاکستان کو اپنے تاریخی تعلقات اور خطے میں بدلتی ہوئی صف بندی کو مدنظر رکھتے ہوئے محتاط اور سفارتی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی کے زیر اہتمام اسلام آباد میں "ایران پر اسرائیلی جارحیت اور مشرق وسطی کی حرکیات” کے عنوان سے منعقدہ مباحثے کے مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیلی جارحیت کا مقصد ایران کو کمزور کرنا اور غزہ کی صورتحال سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ایران پر اسرائیلی جارحیت اچانک نہیں بلکہ یہ گہری اور دیرینہ اسٹرٹیجک منصوبہ بندی اور جغرافیائی سیاسی حرکیات کی عکاس ہے۔ امریکی پشت پناہی سے اسرائیل ایران کی علاقائی صلاحیتوں اوراہمیت کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ ایران اپنی اسٹرٹیجک خود مختاری اور نظریاتی موقف کا اظہار کر رہا ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتا ہوا تنائو نہ صرف خطے کو مزید عدم استحکام کی جانب دھکیلے گا بلکہ اس سے غزہ میں جاری انسانی بحران سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔ پاکستان کو اپنے تاریخی تعلقات اور خطے میں بدلتی ہوئی صف بندی کو مدنظر رکھتے ہوئے محتاط اور سفارتی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ مباحثے میں ایران اور اسرائیل کے تعلقات کے تاریخی پہلووں پر روشنی ڈالی گئی۔مقررین نے کہاکہ جنگ کے دوران ایران کی حمایت اور بھارت کے اسرائیل کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے، کسی بھی علاقائی تصادم میں پاکستان کو سفارتی حساسیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ پاکستان اپنے موقف میں واضح ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف ایران کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے دوراندیشی کے ساتھ حکمت عملی سے کام لینے پر زور دیا۔مقررین میں انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین خالد رحمن، وائس چیئرمین اورسابق سفیر ابرار حسین، سابق سفیر نصراللہ خان، سابق سفیر رفعت مسعود، سابق سفیر نائلہ چوہان اور بریگیڈیئر(ر)طغرل یامین شامل تھے ۔