صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان ملاقات بھارتی سفارتکاری کیلئے بڑا ھچکا ہے، کانگریس
نئی دلی:
بھارت میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت انڈین نیشنل کانگریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان اعلیٰ سطح کی ملاقات اور امریکی صدر کی طرف سے سیدعاصم منیر کی تعریف کوبھارت کی سفارتکاری کیلئے ایک بڑا جھٹکا قراردیاہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کانگریس پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نہ تو کسی ملک کے صدر ہیں اور نہ ہی کسی حکومت کے سربراہ۔ وہ صرف پاکستان کے فیلڈ مارشل ہیں اور اس کے باوجود انہیں صدر ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں ظہرانے پر مدعو کیا اور ان کی بھرپور تعریف کی۔یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی اور سفارتکاری کیلئے بڑاجھٹکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی سفارتکاری لگاتار جھٹکوں کی زد میں ہے جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے سید عاصم منیر کو وائٹ ہائوس میں سرکاری ظہرانے پر مدعو کیا جانا بھارت کے لیے شدید سفارتی دھچکا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر ٹرمپ نے پاکستانی فیلڈ
مارشل سے ملاقات کیلئے جی7اجلاس سے واپس چلے گئے اور انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی سے شیڈول ملاقات بھی ترک کر دی جو کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی بڑی ناکامی ہے ۔ امریکی صدر اور سیدعاصم منیر کے درمیان یہ ملاقات گزشتہ ماہ پہلگام فالس فلیگ آپریش بھارتی کو جواز بنا کر بھارت کی طرف سے پاکستان پر وحشیانہ جارحیت اور پاکستان کی طرف سے بھارت کو منہ توڑ جواب کے بعد ہوئی ہے ۔ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے میڈیاسے گفتگو میں کہا کہ بھارت اور پاکستان کے دو "انتہائی سمجھدار”رہنمائوں نے ایک ایسے تنازعے کو جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا جو ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتا تھا۔اس سے قبل صدر ٹرمپ بارہا کہ چکے ہیں کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی اور وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کاکردار اداکرنے کیلئے تیار ہیں ۔
ادھر کانگریس کے میڈیا چیف پون کھیڑا نے ایک بیان میں امریکی صدر کے ساتھ نصف گھنٹے تک جاری رہنے والی گفتگو میں بھارت کا موقف واضح طور پر پیش کرنے میں ناکامی پر بھارتی وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹرمپ کی ثالثی سے متعلق دعوے کی عوامی سطح پر تردید کرنی چاہیے۔ انہوں نے دعوی کیا: ٹرمپ نے مودی حکومت کی تشہیری مہم کی ہوا نکال دی ہے۔ پون کھیڑا نے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم کی بات میں اب اتنا ہی وزن رہ گیا ہے کہ وہ امریکی صدر کو اپنی بات سمجھانے میں آدھا گھنٹہ لگا دیں؟