مقبوضہ کشمیر:بھارتی فوجیوں کی بڑے پیمانے پر تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں
دلی کی عدالت نے خرم پرویز کی عدالتی حراست میں توسیع کردی
سرینگر23 دسمبر (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے سرینگر اوردیگر اضلاع کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاںشروع کی ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے سرینگر ، کپواڑہ ،بارہمولہ اورپلوامہ اضلاع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے اورشدید سردموسم میں گھنٹوں کھلے آسمان تلے کھڑے رہنے پر مجبور کیا ۔ لوگوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ فوجیوں نے ان کے گھروں میں زبردستی گھس کر خواتین سے بدتمیزی کی اور مکینوں کو ہراساں کیا۔ کپواڑہ کے علاقے کرال گنڈ کے لوگوں نے کہاکہ بھارتی فوجیوں نے گھروں میں لوٹ مار کی اور ایک گھر سے زیورات چرا کر لے گئے ۔ مقبوضہ کشمیر چالیس روز ہ چلہ کلاں کی وجہ سے شدیدسردی کی لپیٹ میں ہے جو جنوری کے آخر میں ختم ہو گا۔
ادھربھارتی پولیس کی طرف سے بانڈی پورہ قصبے سے غیر قانونی طور پرگرفتار کئے گئے تین کشمیریوں کے اہلخانہ نے پریس انکلیو سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین اپنے پیاروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کررہے تھے ۔ بھارتی پولیس نے ارمیم گجر ، عبدالباری اور محمد سلیمان گجرکو رواں برس 8اکتوبر کو تھانے طلب کرنے کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔ بعد ازاں ان پرکالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیاگیا۔
حریت رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیکر تنازعہ کشمیر کو حل کیے بغیر دنیا میں مستقل امن قائم نہیں ہو سکتا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے جموں میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پورے جموں و کشمیر کو ایک تجربہ گاہ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر تجربات کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت فوج کو استعمال کرکے اپنے مقاصد پورے کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ادھر نئی دہلی کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے معروف کشمیری محافظ خرم پرویز کے عدالتی ریمانڈ میں 21 جنوری 2022 تک توسیع کر دی۔ انہیں بھارت کی بدنام زمانہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے 22 نومبر کو سری نگر میں ان کی رہائش گاہ اور دفتر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا۔ بعد میں انکے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے ایک گروپ اور ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوالنٹری ڈس اپئر نس نے خرم پرویز کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر متعدد اشتعال انگیز ویڈیو کلپس سامنے آئے ہیں جن میں بھارت میں ہندوتوا کی سرکردہ شخصیات کو اپنی تقاریر میں کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی پر زور دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ سیریل مجرم اور متنازعہ ہندو پجاری یتی نرسنگھ آمیراد سرسوتی، ساگر سندھوراج مہاراج، اناپورنا ماں، دھرم داس مہاراج اور آنند سوروپ مہاراج سمیت مقررین 17 سے 19 دسمبر تک بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہریدوار میں منعقدہ تین روزہ نفرت انگیز تقریر کنکلیو سے خطاب کر رہے تھے۔ ویڈیوز میں مقررین کو کھلے عام مسلم کمیونٹی کے ارکان کو قتل کرنے اور ان کی عبادت گاہوں پر حملہ کرنے کرنے پر زور دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔