مودی حکومت حریت قیادت کو اپنی بدنام زمانہ جیلوں میں قتل کرنے پرتلی ہوئی ہے
سرینگر 27 دسمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے تہاڑ، آگرہ، جیجر، جودھ پور اور بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی دیگربدنام زمانہ جیلوں میں نظر بند حریت رہنماوں اور کارکنوں کی بگڑتی ہوئی صحت پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں تہاڑ جیل میں صرف آٹھ دن کے دوران پانچ قیدیوں کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے قیدیوں کو بنیادی طبی سہولیات کی فراہمی میں جیل حکام کی مجرمانہ غفلت کی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ جیل مینوئل کے مطابق علاج ومعالجے اور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم رکھنے کی وجہ سے نظربندوں کی صحت بگڑگئی ہے جس کی وجہ سے نظر بند حریت رہنماو¿ں اور کشمیر کی مزاحمتی تحریک سے تعلق رکھنے والے کارکنان کی زندگی کے تحفظ کے حوالے سے تشویش پیدا ہوگئی ہے۔حریت کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ درجنوں قیدی جیلوں یا گھروں میں نظر بندی کے دوران قتل کئے گئے جن میں محمد مقبول بٹ، محمد افضل گورو، سید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی، غلام محمد شاہ، علی محمد آہنگر، مشتاق احمد بٹ، ضیاءمصطفیٰ اور دیگر شامل ہیں۔ مولوی بشیر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، وائس چیئرمین شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، ایاز اکبر، الطاف فنتوش، پیر سیف اللہ، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، نعیم احمد خان، معراج الدین کلوال، امیر حمزہ، محمد یوسف میر، محمد یوسف فلاحی، مقصود احمد بٹ، ظہوراحمد بٹ، ایم ایوب میر، ایم ایوب ڈار، شوکت احمد خان اور دیگرنظر بند حریت رہنماو¿ں اور کارکنوں کی بگڑتی ہوئی صحت کا سنجیدہ نوٹس لیں جو متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں۔حریت رہنما نے نظربند رہنماو¿ں اور کارکنوں کی استقامت کو سراہتے ہوئے کہا کہ بھارت کے فسطائی جیل حکام حریت قیادت کو اپنی بدنام زمانہ جیلوں میں قتل کرنے پر بضد ہیں۔ حریت رہنما نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے فوری مداخلت کی اپیل کی تاکہ کشمیری عوام کو آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔