مقبوضہ جموں وکشمیر میں حد بندی کا مقصد کشمیریوں کو بے اختیار کرنا ہے
اسلام آبادیکم جنوری (کے ایم ایس) نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انتخابی حلقوں کی ازسرنو حد بندی کشمیریوں کو بے اختیار کرنے کے لیے 5 اگست 2019 سے شروع کیے گئے اقدامات کا حصہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے ایک تجزیے میں سیاسی ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حد بندی کمیشن کی تجاویزکشمیریوں کو بے اختیار کرنے کا ایک اور اقدام ہے۔ تجزیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے کشمیری مسلمانوں کے تمام حقوق چھین لئے ہیں اور مودی مقبوضہ جموں وکشمیر کی مسلم اکثریت کو غیر موثر بنانے کے لیے حدبندی کا استعمال کر رہے ہیں۔حد بندی کا مقصد مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندو اکثریت والے حلقوں میں اضافہ کرنا ہے۔ جموں خطے میں 6 اور وادی کشمیر میں صرف ایک نئی نشست کی تشکیل مستقبل میں انتخابات جیتنے کی بی جے پی کی سازش ہے۔ حد بندی کی تجاویز کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم اکثریتی سیاست کے کردار کو کم کرنا ہے۔تجزیے میں کہاگیا ہے کہ حد بندی کا اصل مقصد مسلم اکثریت والے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ کو مسلط کرنا ہے اور آر ایس ایس کی سرپرستی والی بی جے پی حکومت اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے تمام جمہوری اصولوں کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر کواپنی کالونی بنانا آر ایس ایس اور بی جے پی کا دیرینہ خواب رہا ہے اورانتخابی حلقوں کی ازسر نو حدبندی کشمیر کو ایک کالونی بنانے کی طرف ایک اور قدم ہے۔ مودی مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوتوا کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے حد بندی کمیشن کا استعمال کر رہے ہیں۔تجزیے میں کہا گیا ہے کہ مودی مسلم اکثریت والے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندو تہذیب کو مسلط کرنا چاہتے ہیں لیکن کشمیری عوام ان کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔