بھارت:بی جے پی رہنمانفرت انگیز تقاریر کے بارے میں سوال پر انٹرویودرمیان میں چھوڑ کر چلاگیا
نئی دہلی 11 جنوری (کے ایم ایس)بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کیشو پرساد موریہ نے ہریدوار دھرم سنسد میں نفرت انگیز تقاریر کے بارے میں سوالات پوچھنے پر ناراض ہو کر انٹرویو درمیان میں ہی چھوڑ دیا، رپورٹر کا ماسک چھین لیا اور عملے کو فوٹیج حذف کرنے پر مجبور کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی بی سی کی ایک ویڈیو میں انٹرویو لینے والا کیشو پرساد موریہ سے ہندوتوا کے مذہبی اجتماع اور نفرت انگیز تقاریر پر یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت پارٹی کے اعلیٰ رہنماو¿ں کی خاموشی کے بارے میں پوچھتا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پارٹی رہنماﺅں کو ایسے اعلانات کے خلاف بول کر لوگوںکا اعتماد بحال نہیں کرنا چاہیے توموریہ نے کہاکہ ہمیں اپنے آپ کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم سب کا ساتھ اورسب کا وکاس (سب کا تعاون اورسب کی ترقی ) پر یقین رکھتے ہیں۔ مذہبی رہنماو¿ں کو اظہار خیال کا حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ دیکھنے والے وہی کہہ سکتے ہیں جس پر وہ یقین رکھتے ہیں اور اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انٹرویو لینے والے نے نشاندہی کی کہ یہ سیاست سے غیر متعلقہ نہیں ہے کیونکہ اس طرح کی تقریریں انتخابات سے قبل ماحول کو خراب کرتی ہیں۔ انہوں نے پاک بھارت میچ کے دوران لگائے گئے نعروں پر بغاوت کے الزامات لگانے کا معاملہ بھی اٹھایا۔جب متنازعہ مذہبی اجتماع میں نسل کشی کے مطالبات کے بارے میں سوال کیا گیا تو موریہ نے کہاکہ” مجھے نہیں معلوم کہ آپ کس ویڈیو کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ کیا آپ الیکشن کے بارے میں پوچھ رہے ہیں؟ آپ صحافی کی طرح بات نہیں کر رہے ہیں۔ آپ ایک مخصوص گروپ کے ایجنٹ کی طرح بات کر رہے ہیں۔ میں آپ سے بات نہیں کروں گا۔“اس کے بعدنائب وزیر اعلیٰ نے اپنا مائیک اتار دیااور ویڈیو اچانک ختم ہوگیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کو اتر پردیش اور مزید چار ریاستوں میں انتخابی مہم کے دوران دھرم سنسد کے بارے میں سوالات کا سامنا ہے جس میں ہندو مذہبی رہنماو¿ں نے جن میں سے اکثر کے روابط حکمران جماعت سے ہیں، مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے تشدد اور نسل کشی کے مطالبات کئے تھے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے طلباءاور فیکلٹی ممبران نے حال ہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک کھلے خط میں ان پر نفرت انگیز تقاریر کے خلاف آواز اٹھانے پر زور دیا۔