بھارت: اترپردیش میں اہم وزیر اور 4 ارکان اسمبلی بی جے پی چھوڑ کر سماج وادی پارٹی میں شامل
لکھنو12 جنوری (کے ایم ایس)بھارتی ریاست اتر پردیش میں انتخابات سے عین قبل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور یوگی آدتیہ ناتھ کو زبردست جھٹکا لگا اور ایک وزیر اور چارارکان اسمبلی پارٹی سے مستعفی ہو کراکھلیش یادو کی سماج وادی پارٹی میں شامل ہو گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے اعلیٰ وزیر سوامی پرساد موریہ نے اپنا استعفیٰ ٹوئٹر پر پوسٹ کیا۔ اس کے چندگھنٹے بعد ان کے قریبی چارارکان اسمبلی روشن لال ورما، برجیش پرجاپتی، بھگوتی ساگر اور ونے شاکیا نے بھی اپنے استعفوں کا اعلان کیا۔سوامی پرساد موریہ پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک طاقتور رہنما ہیں اور پانچ باررکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ وہ مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) چھوڑنے کے بعد 2016 میں بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ وہ اکھلیش یادو کی سماج وادی پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے ووٹروں کو اپنی طرف کھینچنے کے بی جے پی کے منصوبوں میں مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔باقی تین منحرف ارکان اسمبلی بھی سوامی پرساد موریہ کی طرح بی ایس پی سے بی جے پی اوراب سماج وادی پارٹی میں شامل ہوگئے ہیں۔ ان کے استعفیٰ اس وقت سامنے آئے جب امیت شاہ، یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی کے سرکردہ رہنماو¿ں نے اپنی انتخابی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کے لیے دہلی میں ملاقات کی۔ سوامی پرساد موریہ نے اپنے استعفیٰ میں لکھا ہے کہ مختلف نظریے کے باوجود میں نے یوگی آدتیہ ناتھ کی کابینہ میں لگن کے ساتھ کام کیا لیکن دلتوں، پسماندہ طبقوں،کسانوں، بے روزگاروں اور چھوٹے تاجروں کے ساتھ ہونے والے سنگین ظلم کی وجہ سے میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میرے پارٹی چھوڑنے سے بی جے پی پر کیا اثر پڑے گا یہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کے بعد واضح ہو جائے گا۔