احسن انتوکی گرفتاری اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانے کی اشتعال انگیز کوشش ہے: الطاف وانی
اسلام آباد 15 جنوری (کے ایم ایس) کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے معروف کارکن اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین محمد احسن کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کے آئی آئی آر کے سربراہ نے آج اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ احسن اونتو کی گرفتاری مودی کی نسل پرست حکومت کی پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصدانسانی حقوق کے ان کارکنوں کو خاموش کرانا ہے جنہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بار بار اپنی آواز بلند کی اور کشمیر کے حوالے سے فسطائی حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں پر تنقید کی۔الطاف وانی نے کہا کہ احسن اونتو مقبوضہ جموں وکشمیرکی ان جرات مند اور بہادر آوازوں میں سے ایک ہیں جنہیں صرف عام کشمیریوں کے حقوق کے لیے کھڑے ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کشمیر میں ہر اختلافی آواز کو دبانے پر تلی ہوئی ہے۔احسن ا±نتو طویل عرصے سے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔اس سے قبل انہیں نامعلوم افراداورغیر شناخت شدہ نمبروں سے خاص طور پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 48ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک آن لائن ویبنار میں شرکت کے بعد جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں ۔بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزروپولیس فورس اور پولیس کے اہلکاروں نے انہیں19 اکتوبر 2021 کو اس وقت شدید تشدد کانشانہ بنایاجب وہ ضلع بارہمولہ کے علاقے رفیع آباد میں وترگام کے نجی دورے پر تھے۔الطاف وانی نے احسن انتوکی گرفتاری کو بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کا سخت نوٹس لیں اورجھوٹے اور من گھڑت مقدمات میں گرفتارانسانی حقوق کے تمام کارکنوں کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔