مقبوضہ جموں و کشمیر

برطانیہ کشمیر میں جنگی جرائم پر بھارتی آرمی چیف ، وزیر داخلہ کو گرفتار کرے، لاءفرم

لندن 19 جنوری (کے ایم ایس) لندن کی ایک قانونی فرم نے برطانوی پولیس کو ایک درخواست دے دی ہے جس میں متنازعہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم پربھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قانونی فرم” سٹوک وائٹ “نے کہا ہے کہ اس نے میٹروپولیٹن پولیس کے وار کرائمز یونٹ میں بڑے پیمانے پر ثبوت جمع کرائے ہیں جن میںکہا گیا ہے کہ کس طرح جنرل منوج مکند نروا Manoj Mukund Naravane اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی سربراہی میں بھارتی فوجی کارکنوں، صحافیوں اور عام شہریوں پر تشدد، انکے اغوا اور قتل کے ذمہ دار ہیں۔قانونی فرم کی رپورٹ 2020 اور 2021 کے درمیان لی گئیں 2ہزار سے زائد شہادتوں پر مبنی ہے۔رپورٹ میں آٹھ نامعلوم سینئر بھارتی فوجی افسروں پر بھی کشمیر میں جنگی جرائم اور تشدد میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات پر یقین کرنے کی مضبوط وجہ ہے کہ بھارتی حکام جموں و کشمیر میں شہریوں کے خلاف جنگی جرائم اور دیگر تشدد کر رہے ہیں۔لندن پولیس کو یہ درخواست "عالمی دائرہ اختیار” کے اصول کے تحت کی گئی ہے جو ملکوںکو دنیا میں کہیں بھی انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار دیتا ہے۔

لندن میں بین الاقوامی قانونی فرم نے کہا کہ اس کا خیال ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی درخواست ہے کہ کشمیر میں جنگی جرائم پر بھارتی حکام کے خلاف بیرون ملک قانونی کارروائی کیلئے کہا گیا ہے۔سٹوک وائٹ میں بین الاقوامی قانون کے ڈائریکٹر ہاکان کاموز Hakan Camuzنے کہا کہ انہیں امید ہے کہ برطانوی پولیس رپورٹ پر تحقیقات شروع اور بالآخر ان اہلکاروں کو اس وقت گرفتار کر لے گی جب وہ برطانیہ میں قدم رکھیں گے۔کاموز نے کہاہم برطانوی حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنا فرض ادا کرے اور ہمارے فراہم کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر تحقیقات کرکے بھارتی آرمی چیف اور وزیر داخلہ گرفتار کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ان کا احتساب کیا جائے۔لا فرم نے پولیس کومذکورہ عرضداشت آزاد جموں و کشمیر کے رہائشی ضیاءمصطفیٰ کے خاندان اور انسانی حقوق کے کشمیری کارکن محمد احسن اونتو کی درخواست پر دی ہے۔ بھارتی فوجیوں نے ضیا مصطفی کو2021 میں ماورائے عدالت قتل کر دیا تھا ۔ محمد احسن کو گزشتہ ہفتے سرینگر میں گرفتاری سے قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button