سید علی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کیے جانے کا سلسلہ جاری
سرینگر03ستمبر ( کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حریت رہنماوں اور تنظیموں کی طرف سے بزرگ حریت قائد سید علی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی کو گزشتہ بارہ برس سے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں اپنی رہائش گاہ پر نظر بند کر رکھا تھا اور وہ بدھ کی شب انتقال کر گئے۔جموں و کشمیر فریڈم فرنٹ کے چیئرمین سید بشیر اندرابی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںمرحوم قائد کو بھر پور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی کے انتقال سے کشمیری عوام ایک مخلص رہنما سے محروم ہو گئے ۔ انہوں نے سید علی گیلانی کی دوران نظر بندی رحلت کو کشمیریوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا اور کہا کہ شہید قائد نے جاری جدوجہد آزادی میں بے مثال کردار ادا کیا۔جموں و کشمیر پیر پنجال فریڈم موومنٹ کے چیئرمین قاضی محمد ارشاد نے جموں میں جاری ایک بیان میں سید علی گیلانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر نے ایک ایسے عظیم رہنما کو کھو دیا جوصدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بزرگ قائد نے اپنی پوری زندگی کشمیر کی آزادی کے لیے وقف کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام شہید رہنما کے مشن کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔حریت رہنما جاوید احمد میر نے سرینگر میں جاری اپنے بیان میں کہا کہ سید علی گیلانی قربانیوں کی علامت تھے جنہوں نے اپنی زندگی کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کے لیے وقف کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے سید علی گیلانی کو گھر میں نظربندی کے دوران مناسب علاج ومعالجہ فراہم نہیں کیا۔انہوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ شہید قائد کی گھر میں مسلسل نظربندی کی تحقیقات کریں۔جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے نائب چیئرمین عبدالمجید ملک ، جموںوکشمیر پیر پنجال فریڈم موومنٹ کے نائب چیئرمین قاضی عمران اور جموں کشمیر پیپلز ایسوسی ایشن کے کنوینر خالد شبیر نے اسلام آباد میں جاری ایک مشترکہ بیان میں سید علی گیلانی کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے انہیں گھر میں مسلسل نظر بند رکھا اور اس دوران انہوںنے شہادت کا رتبہ حاصل کر لیا۔انہوں نے مرحوم قائد کی ان کی مرضی کے خلاف تدفین پر قابض بھارتی حکام کی مذمت کی اور اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ اس کا نوٹس لیں۔