انجمن اوقاف کی طرف سے جامع مسجد سرینگر کی مسلسل بندش کی شدید مذمت
سرینگر21 جنوری (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے قابض انتظامیہ کی طرف سے کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ اور دعوت و تبلیغ کے عظیم مرکز تاریخی جامع مسجد سرینگر میں مسلسل 25ویں مرتبہ بھی کشمیریوں کونماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہ دینے کی شدید مذمت کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجمن اوقاف نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ قابض انتظامیہ کی طر ف سے جامع مسجد میں مسلسل نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے سے کشمیریوں کے مذہبی جذبات مجروح ہورہے ہیں ۔انجمن اوقاف نے افسوس ظاہر کیاکہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت تاریخی جامع مسجد کی بندش کا عمل جاری ہے جو مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت اور مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔بیان میں واضح کیا گیا کہ انجمن اوقاف نے مہلک کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر تمام تر ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر کا اہتمام کررکھا ہے اس کے باوجود جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن انتہائی افسوسناک اور باعث اضطراب ہے۔انجمن نے اپنے سربراہ میرواعظ عمر فاروق کی5 اگست 2019سے مسلسل گھر میں غیر قانونی نظربندی اور ان کی منصبی ذمہ داریوں اور پر امن سرگرمیوں پر قدغن کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ میر واعظ کی مسلسل نظربندی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور لاقانونیت کی انتہا ہے ۔ انجمن نے تمام مہذب قوموں سے اپیل کی کہ وہ جامع مسجد سرینگر کو نماز جمعہ کیلئے کھولنے اور میرواعظ عمر فاروق کی فوری رہائی یقینی بنانے کیلئے اپنااثرو رسو خ استعمال کریں۔
ادھرمیر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم جموں و کشمیر عوامی مجلس عمل نے سرینگر میں ایک بیان میں سرینگر کے علاقے عالی کدل میں آتشزدگی کے خوفناک واقعے میں ایک خاتون کی موت اور نصف درجن مکانات کے جل کر خاکستر ہونے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے عوامی مجلس عمل خاص طورپرگھر میں غیر قانونی طورپر نظربند میر واعظ عمر فاروق نے دارالخیر میرواعظ منزل کے کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کو یقینی بنائیں۔