کل جماعتی حریت کانفرنس کا نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر اظہار تشویش
سرینگر23جنوری (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے تہاڑ، آگرہ اورجودھ پورجیسی بھارتی جیلوں اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند تحریک آزادی کشمیرسے وابستہ رہنماﺅں اور کارکنوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں غیر قانونی طور پر نظر بندحریت رہنماوں اور کارکنوں کی سلامتی کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا جو متعدد عارضوں میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہاکہ تیزی سے پھیلتے ہوئے کورونا وباکی وجہ سے بھارتی جیلوں میں ان کی زندگیوں کے لئے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ترجمان نے کہاکہ علاج معالجے کے فقدان، بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی ،غیر صحت بخش غذا کی فراہمی اور گنجائش سے زائد قیدیوں کی موجودگی نے بھارتی جیلوں کو کشمیری نظربندوں کے لئے جہنم بنادیا ہے۔ انہوں نے بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی میںکال کوٹھریوں میں نظربند مزاحمتی تحریک سے وابستہ قیادت اور کارکنوں کی ثابت قدمی اور پختہ عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ حریت پسند کشمیری عوام کو اپنی قیادت پر مکمل اعتماد ہے اور وہ تحریک آزادی کو سبوتاژکرنے کے لئے بھارت کے مذموم منصوبوںپر نظررکھے ہوئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ کوئی بھی انتخابی عمل بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتاجس کے لیے ہمارے شہداء،عام لوگوں اور قیادت نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ترجمان نے مختلف جیلوں میں نظربند نوجوان اور بزرگ قیادت کے عزم اور ثابت قدمی کوسلام پیش کیا جس میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، وائس چیئرمین شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، ڈاکٹر محمد قاسم، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ڈاکٹر شفیع شریعتی، محمد یوسف میر، محمد یوسف فلاحی، ایاز اکبر، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، مقصود احمد بٹ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، غلام قادربٹ، شاہد الاسلام، ظہور احمد وٹالی، شاہد یوسف، شکیل یوسف، محمد ایوب میر، محمد ایوب ڈار، نذیر احمد شیخ، مولوی ناصر، غضنفر اقبال، نذیر پٹھان، شوکت احمد خان، محمودٹوپی والا، شکیل احمد بٹ،عبدالرشید لون، اسد اللہ پیرے، شوکت حکیم، معراج الدین نندا، طارق پنڈت، مجاہد صحرائی، راشد صحرائی، عاقب نجار، خرم پرویز، سجاد گل، احسن اونتو اور دیگر شامل ہیں۔حریت ترجمان نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اوربین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی سمیت بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباو¿ ڈالیں کہ وہ انہیں جہنم نمابھارتی جیلوں کا دورہ کرنے کی اجازت دے تاکہ وہاں نظربندکشمیروں کی صورتحال کاخودجائزہ لے سکیں۔ ترجمان نے حق خودارادیت کا جائز مطالبہ کرنے پر کشمیر کی مزاحمتی تحریک سے وابستہ ضمیر کے ان قیدیوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے ضیاءمصطفیٰ کی دوران حراست گمشدگی کی مثال پیش کی جنہیں جموں کی کوٹ بھلوال جیل سے نکال کر پونچھ کے جنگلات میں ایک جعلی مقابلے میں شہیدکیاگیا۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں جعلی مقابلوں میں قتل کے گھناو¿نے جرائم میں ملوث ہونے پر بھارت کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کروائیں۔