بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم اور اقلیتوں کے خلاف مظالم پرجوابدہ بنایا جائے: فہیم کیانی
لندن 24 جنوری (کے ایم ایس) تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر راجہ فہیم کیانی نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کے جنگی جرائم اور اقلیتوں کے خلاف مظالم پرجوابدہ بنایا جائے۔
فہیم کیانی نے لندن میں ایک بیان میں کہا کہ بھارت دنیا بھر میں پھیلے اپنے ایجنٹوں کے ذرےعے اب بھی خود کو نام نہاد جمہوری ملک کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر سکتا ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ باضمیر لوگ اس کو کس طرح بے نقاب کررہے ہیں۔ فہیم کیانی جینوسائیڈ واچ کے صدر گریگوری اسٹینٹن کی طرف سے جاری کردہ انتباہ کا حوالہ دے رہے تھے۔انہوں نے یاد دلایا کہ اسٹینٹن نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نسل کشی کے تمام مراحل عبور کر چکا ہے۔ دنیا کس چیز کا انتظار کر رہی ہے؟ کیادنیا معصوم کشمیریوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام دیکھنے کا انتظار کررہی ہے؟فہیم کیانی نے کہا کہ بھارت اب تک ایک ایسے ملک کے طور پر اپنی اصل شناخت کو چھپانے میں کامیاب رہا ہے جو مسلمانوں اور ان تمام غیر ہندوو¿ں کے خلاف نفرت پر مبنی ہے جو اپنے عقیدے کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں، تھنک ٹینکس اور میڈیا میں بھارت کے لوگ ہی ہیں جو ملک کے نام نہاد سیکولر اور جمہوری چہرے کا پرچار کر رہے ہیں۔سچ تو یہ ہے کہ 1947 کے بعد ہر دہائی میں بھارت میں کوئی نہ کوئی مسلم کش قتل عام ہوتا رہا ہے لیکن بھارت کی اس وسیع پروپیگنڈہ مشینری کی وجہ سے جو ہر دارالحکومت میں قائم ہے، بھارت انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو چھپانے میں کامیاب رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کشمیرکے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت سے محروم رکھنا سب سے بڑی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت بے شرم ہوکر غلط معلومات پھیلا رہا ہے اور اپنی وسیع میڈیا سلطنت کا استعمال کرتے ہوئے کسی بھی ایسی آواز کو جرم قرار دے رہا ہے جو بھارت کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے لیے جوابدہ ٹھہرانا چاہتی ہے۔تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر نے بھارتی وزیر داخلہ اور بھارتی آرمی چیف کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرنے پربرطانیہ میں قائم ”سٹوک وائٹ“ اور پاکستان میں قائم” لیگل فورم فار کشمیر“ کی بھی تعریف کی۔فہیم کیانی نے کہاکہ برطانیہ کی حکومت کو ایسے جرائم کا نوٹس لینا چاہیے اور جنگی جرائم میں ملوث کسی بھی بھارتی اہلکار کو گرفتار کرنے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے۔