جموں کی عدالت نے یاسین ملک کوگواہ پر جرح کے حق سے محروم کر دیا
جموں 24جنوری (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جموں کی ایک خصوصی عدالت نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے غیر قانونی طورپر نظربند چیئرمین محمد یاسین ملک کے خلاف 1990میں درج کئے گئے ایک جھوٹے مقدمے کے ایک اہم گواہ پر جرح کے حق کو ختم کر دیا ہے ۔ عدالت نے یاسین ملک کی طرف سے بھارتی فضائیہ کے چاراہلکاروں کے قتل سے متعلق جھوٹے مقدمے میں اہم گواہ پر ویڈیوکانفرسنگ کے ذریعے جرح کرنے سے انکار کے بعد حریت رہنماء کا یہ حق ختم کر دیا ہے۔
محمد یاسین ملک نے جو کہ ایک اور جھوٹے مقدمے میں سزا پانے کے بعد نئی دلی کی تہاڑ جیل میں نظربند ہیں، جموں کی عدالت میں خود پیش ہو کر مقدمے کے گواہان پر جرح کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔انہیں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش کیاگیا ۔ سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور سی بی آئی کے وکیل مونیکا کوہلی نے صحافیوںکو بتایا کہ عدالت نے یاسین ملک سے مقدمے کے اہم گواہ وی کے شرما سے جرح کرنے کے بارے میں دریافت کیا۔ انہوں نے انکار کرتے ہوئے اپنے موقف دہرایا کہ وہ عدالت میں پیش ہو کر شرما سوالات کرناچاہتے ہیں ۔ جس کے بعد عدالت نے یاسین ملک کا گوا ہ پر جرح کا حق ختم کر دیا ۔ کوہلی نے عدالت کو بتایا کہ بھارتی وزارت داخلہ نے گزشتہ سال 22دسمبرکو محمد یاسین ملک کے ایک سال کے لیے تہاڑ جیل سے باہر جانے پر پابندی کا حکم جاری کیا تھا۔یاسین ملک کے خلا ف اس مقدمے کے علاوہ چھ اور مقدمات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے ۔ سی بی آئی نے یاسین ملک کے خلاف جموں کی ٹاڈا عدالت میںفرد جرم عائد کرنے کے 20سال بعد 2020 میں ان کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔سی بی آئی کے مطابق، بعض نامعلوم مسلح افراد نے بھارتی فضائیہ کے اہلکاروں پر فائرنگ کرکے چاراہلکاروںکو ہلاک اور متعد کو زخمی کردیاتھا۔