نئی دلی کی عدالت نے شرجیل امام کے خلاف فردجرم میں غداری کی دفعات شامل کر دیں
نئی دلی 24 جنوری (کے ایم ایس)
نئی دلی کی ایک عدالت نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف 2019کے ایک مقدمے میں فرد جرم عائد کر دی ہے جس میں ملک سے غدار ی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شرجیل پر متنازعہ قانون شہریت کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور نئی دلی میں مبینہ طورپر لوگوں کو اکسانے کیلئے اشتعال انگیز تقاریر کی وجہ سے مقدمہ قائم کیاگیاتھا۔ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے دفعہ124(بغاوت ) ،153A(مذہب، نسل، جائے پیدائش اور رہائش کی بنیاد پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے) ،153Bاورغیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت فردجرم عائد کی ۔ پولیس کے مطابق شرجیل امام نے 13 دسمبر 2019کو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دلی میں اور 16جنوری 2020کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کی تھیں۔ وہ 28جنوری 2020سے عدالتی حراست میں ہیں اور اس وقت دلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔قبل ازیںچیف میٹروپولیٹن میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دنیش کمار نے جامع نگر پولیس اسٹیشن میں درج 2019کے ایک مقدمے میں شرجیل کو ضمانت دی تھی۔