کشمیری مسلمانوں کا قتل عام مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنیکی سازش ہے، مقررین
اسلام آباد 28 جنوری (کے ایم ایس) ایک ویبنار کے مقررین نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کا بے رحمانہ قتل عام مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی گہری سازش ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اسلام آباد میں” کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز“ (کے آئی آر) کی طرف سے ”قتل عام کا مہینہ: متاثرین کی یاد” “کے عنوان سے ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ ویبنار سے دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے نامور کارکنوں، ماہرین تعلیم اور ماہرین قانون نے خطاب کیا جن میں انسانی حقوق کی کارکن میری سکلی، انسانی حقوق کی کارکن شینی حامد، کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید، اور Let Kashmir Decide کے بانی Claire Bidwellکلیئر بڈویل شامل ہیں۔ جبکہ کے آئی آرکے چیئرمین الطاف حسین وانی نے تقریب کی نظامت کی۔ مقررین نے بھارتی فورسز کی طرف سے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران کئے گئے وحشیانہ قتل عام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجی 1989 سے مقبوضہ علاقے میں معصوم شہریوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام کر رہے ہیں۔انہوں نے جنوری کو قتل و غارت کا خونی مہینہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1990 سے 1998 تک مقبوضہ علاقے میں قتل و غارت کے پانچ بڑے واقعات رونما ہوئے جن میں بے گناہوں کا خون بہایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر خوفناک واقعات جنوری میں پیش آئے، جسے کشمیر کی حالیہ تاریخ میں قتل عام کے مہینے کے طور پر درج کیا گیا ہے۔مقررین نے کہا کہ گزشتہ 32 سالوں میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے متاثرین اب بھی انصاف کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ۔ انہوںنے کہا تحقیقاتی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ قتل اور تشدد کے ان دلخراش واقعات میں بھارتی فورسزاور دیگر ادارے براہ راست ملوث ہیں۔ ویبنار کے مقررین نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کیے گئے تمام قتل عام کی تحقیقات کریں اور کشمیر یوں پر ہونے والے جنگی جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔