مقبوضہ کشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سب سے بری طرح نشانہ بن رہی ہیں
22ہزار943خواتین بیوہ ، درجنوں غیر قانونی طورپر نظربند ہیں
اسلام آباد08مارچ(کے ایم ایس)آج دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے تاہم بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروں کی طرف سے کشمیر ی خواتین پرڈھائے جانیوالے مظالم اور انہیں درپیش مشکلات کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اوروہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا شکار ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے آج خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جنوری 1989ء سے اب تک بھارتی فوجیوں نے ہزاروں خواتین سمیت 95ہزار981شہریوں کو شہید کیا ۔بھارتی فوجیوں نے جنوری 2001سے اب تک کم سے کم681خواتین کو شہید کیا۔
رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ بھارت کی جاری ریاستی دہشت گردی کے دووران 22ہزار 943 خواتین بیوہ ہوئی ہیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے11ہزار 250خواتین کی بے حرمتی کی جن میں کنن پوشپورہ میں اجتماعی آبروریزی اور شوپیاں کی سترہ سالہ آسیہ جان اور اس کی بھابھی نیلو فر بھی شامل ہیں جنہیں بے حرمتی کے بعد قتل کردیاگیا تھا۔بھارتی پولیس کے اہلکارنے جنوری 2018میں کٹھوعہ میں ایک آٹھ سالہ بچی آصفہ بانو کو اغواء اور بے حرمتی کرنے کے بعد قتل کردیا تھا ۔ بھارتی فوجیوں نے 10 فروری2021 کو ضلع بانڈی پورہ کے علاقے چیو اجس میں ایک بچی کے ساتھ بدسلوکی کی اور اسے گھسیٹ کر اپنی گاڑی میں ڈالا جب وہ اپنی بہن کے ساتھ اپنے باغ میں کام کررہی تھی ۔ اس کی بہن کی چیخ و پکار پرمقامی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر بچی کو بچایا ۔ متاثرہ خاندان نے اجس پولیس اسٹیشن میں مقدمہ در ج کرایا تھاتاہم بھارتی فوجیوںنے مقدمہ واپس لینے کیلئے مذکورہ خاندان کو حراساںکیا۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقے میںبھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے ہزاروں خواتین کے بیٹوں، شوہروں اوربھائیوںکو حراست کے دوران لاپتہ اورقتل کر دیا ہے ۔دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم کے مطابق گزشتہ34برس کے دوران 8ہزار سے زائد کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کیاگیا ہے ۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ہزاروں کشمیری نوجوان ، طلبہ اور طالبات بھارتی فورسز کی طرف سے پر امن مظاہرین پر گولیوں اورپیلٹ گنوں کے وحشیانہ استعمال سے زخمی ہو چکے ہیں ۔ ان زخمیوں میں سے 19ماہ کی شیر خوار بچی حبہ نثار، دو سالہ نصرت جان ، سترہ سالہ الفت حمید ، انشا مشتاق،افرہ شکور ، شکیلہ بانو،تمنا،شبروزہ میر،شکیلہ بیگم اور رافعہ بانو سمیت سینکڑوں بچے اور بچیاں اپنی آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں ۔ گزشتہ سال جولائی میں بھارتی پولیس کے ایک کانسٹیبل اور ایس اپی او نے جموں کے علاقے ڈنسل میں ایک دلت بچی کی اجتماعی آبروریزی کی ۔