بھارتی حکومت نے ہمیشہ کشمیری مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان قائم بھائی چارے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی : لبریشن فرنٹ
اسلام آباد16مارچ (کے ایم ایس) جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ نے کہاہے کہبھارتی حکومت اور اُس کے آلہ کاروں کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ جموں وکشمیرمیں صدیوں سے رہائش پذیر مسلمانوں اور غیر مسلم بھائیوں کے درمیان قائم بھائی چارے کو نقصان پہنچایا جائے ۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق لبریشن فرنٹ کے ترجمان محمد رفیق ڈار نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہاکہ لبریشن فرنٹ بالخصوص پارٹی کے نظربند چیئرمین محمد یاسین ملک ذاتی طور پربھی روزِ اوّل سے اس بھائی چارے کی برقراررکھنے کے لئے کوشاںر ہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یاسین ملک کے کشمیری پنڈتوں کے ساتھ اچھے تعلقات اور اُن کی آبادکاری کے لئے کاوشیں تاریخ کا حصہ ہیں ۔ بیان میں کہاگیا کہ 1988 ء میں حق و انصاف پر مبنی شروع ہونے والی تحریک ِ آزادی ریاست جموںو کشمیر کی پانچ سو سالہ تاریخ کا سب سے بڑاعوامی انقلاب تھا جوکسی رنگ و نسل، علاقہ اور مذہب کے تعصبات سے بالاتر ہوکر تمام ریاستی باشندوں کے بنیادی حق یعنی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے نعرے پر مبنی تھا، ہے اور تا حصول مقصد رہیگاجس کے لئے کشمیری عوام بے مثال قربانیاں پیش کر رہے ہیں۔لبریشن فرنٹ کے ترجمان نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی وادی کشمیر سے نقل مکانی دراصل بھارتی حکمرانوں کا منصوبہ تھاجس پرجنوری 1990ء میں گورنر جگموہن کی تعیناتی کے ساتھ ہی فوری طور پر عملدرآمد کیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ دہلی اور بھارت کے دوسرے شہروں میں مقیم مٹھی عناصر جو بھارتی ایجنسیوں کی پیداوار ہیںاور اپنے آپ کو کشمیری پنڈتوں کے مفاد کا رکھوالا کہتے ہیں، بھارت کی ہندوتوا حکومت کی ایماء پر کشمیری مسلمانوں اور پنڈتوںکے درمیان نفرت کی دیواریں کھڑی کرنے اور دوریاں بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ بھارتی حکومت کی ایماء پر کشمیری حریت پسندوں کو بدنام کرنا بھارتی میڈیا کا وطیرہ رہا ہے جو رپورٹنگ کے وقت کشمیر سے جڑے ہر معاملے کو متعصبانہ انداز میں پیش کرتے ہوئے نہ صرف صحافتی بددیانتی کے مرتکب ہوتے ہیں بلکہ بھارتی عوام کو بھی اصل حقائق سے بے خبر رکھتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی پر بھارتی فلم انڈسٹری کے ہدایتکار وِوِیک اگنی ہوتری کی بنائی جانے والی فلم ”دی کشمیر فائلز” کی کہانی زمینی حقائق سے کوسوں دور، یکطرفہ اور جانبداری پر مبنی ہے جو بالعموم کشمیری مسلمانوں اور بالخصوص حریت پسندوں کے خلاف من گھڑت اور زہریلا پروپیگنڈا ہے ۔ یہ فلم نقل مکانی کرنے والے کشمیری پنڈتوں کی حالت ِزار کی اصل منظر کشی کرنے سے بھی قاصر ہے اور کشمیری مسلمانوں اورپنڈتوںکے درمیان استوار باہمی رشتوں کونفرتوں کے اندھیرے غارمیں دھکیلنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کا خیال ہے کہ فلم کا سکرپٹ بھارتی خفیہ ایجنسیوںکی طرف سے فراہم کردہ مواد پر مبنی ہے اس لئے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ترجمان کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے 1990ء میں عسکری تحریک کا آغاز شوق سے نہیں کیا تھا بلکہ یہ ریاستی جبر کا نتیجہ تھا۔ اس تحریک کا مقصد انسانیت کو قتل کرنا نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی طرف بھارت، پاکستان اور اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کرانا تھا۔محمد رفیق ڈار نے نقل مکانی کے مصائب و مشکلات جھیلنے والے کشمیری پنڈتوں اور بھارت کے اُن انسان دوست شخصیات کو سراہاجنہوں نے حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلم کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یہ فلم بھارتی حکومت کی ایماء پر اور دہلی میں مقیم اشرافیہ کی مدد سے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے بنائی گئی ہے۔