مقبوضہ جموں و کشمیر

یوپی کی جیل میں بند کشمیری طلباء کورہائی کے لیے زر ضمانت جمع کرانے میں مشکلات کا سامنا

سرینگر02 اپریل (کے ایم ایس)بھارت کی الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت حاصل کرنے والے کشمیری طالب علم ارشد یوسف کے اہلخانہ کو زرضمانت جمع کرانے اور آئندہ کی عدالتی سماعتوں میں پیش ہونے کے لئے شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 21سالہ نوجوان ارشد یوسف کو عنایت الطاف شیخ اور شوکت احمد گنائی کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا تھاجب انہوں نے گزشتہ سال 24اکتوبر کو متحدہ عرب امارت میںکھیلے جانے والے ٹی ٹونٹی عالمی کپ کے ایک میچ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی جیت پر خوشی کا اظہارکرنے کے لئے واٹس ایپ کا استعمال کیاتھا۔ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیاگیا تھا اور وہ 27اکتوبر 2021سے بھارتی ریاست اترپردیش کی آگرہ جیل میں بند ہیں۔ارشد کے چچامحمد یونس پال نے کہا کہ میرا بھتیجا گھر آئے گا اور ہمارے لیے اس سے بڑی خوشی کی کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خاندان ان چھ افراد کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن کے بینک کھاتوں میں ایک ایک لاکھ روپے موجود ہوں تاکہ ارشد کی رہائی کو یقینی بنانے کے لئے ضمانتی مچلکے جمع کروائے جاسکیں۔ انہوں نے کہاکہ کیس کا حتمی فیصلہ آنے تک چھ لوگوں کے کھاتوں میں رقم منجمد ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ چھ افراد کو تلاش کرنا واقعی مشکل ہے جو میرے بھتیجے کو بچانے کے لیے آسکیں۔ضمانتی بانڈ کے تحت اگر مدعا علیہ عدالت میں پیش نہیں ہوتا یا بانڈ کی شرائط کو توڑتا ہے تو اس پر جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مقیم انسانی حقوق کے وکیل میر عرفی نے کہا کہ عام طور پر عدالت ایک گواہ طلب کرتی ہے۔ارشد کے والد ایک سڑک حادثے میں فوت ہوئے تھے جب ارشد کی عمر ایک سال تھی۔ ارشد پڑھائی میں اچھا ہے اور اپنی ماں اور دو بہن بھائیوں کو غربت سے نجات دلانے کی واحد امید ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button