بھارت

مختلف تنظیموں کی طرف سے بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک میں شامل کرنے کا مطالبہ

واشنگٹن12 اپریل (کے ایم ایس)امریکہ میں قائم سینکڑوں شہری حقوق ،مذہبی تنظیموں اور اہم شخصیات نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم کے بارے میںامریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کو اپنی سفارشات تبدیل کرانے کے لیے اس پر دبائو ڈالے جانے کی مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق” مذہبی آزادی کے بارے میں امریکی کمیشن” کو لکھے گئے ایک خط میں ان تنظیموں اور شخصیات نے کہا کہ کمیشن کو امریکہ میں مقیم ہندو قوم پرستوں کے دبا ئوکو برداشت کرنا چاہیے اورمذہبی اقلیتوں پر مظالم ڈھانے والا دنیا کا بدترین ملک ہونے کے ناطے امریکی محکمہ خارجہ کوبھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک میں دوبارہ شامل کرنے کی سفارش کرنی چاہیے۔ امریکہ میں مقیم ہندو قوم پرستوں کی طرف سے کمیشن پر دبائو ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے شہری حقوق، مذہبی گروہوں اور شخصیات نے زوردیا کہ بھارت کو دوبارہ خاص تشویش والاملک قراردیاجائے۔خط میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح ہے کہ وہ لوگ جو بھارت کی مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم کی حقیقت کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اب مذہبی آزادی کے بارے میں امریکی کمیشن پر دبائو ڈالنے کے لئے مسلسل تیسرے سال سخت لابنگ اور روابط کررہے ہیںتاکہ کمیشن یہ سفارش نہ کرے کہ بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک میں شامل کیا جائے۔ امریکی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ 25اپریل کو 2022 کی سالانہ رپورٹ جاری کرے گا۔جن نمایاں تنظیموں نے اس خط پر دستخط کیے ہیں ان میں انڈین امریکن مسلم کونسل ، ہندوز فار ہیومن رائٹس، جوبلی کمپین امریکہ، انٹرنیشنل کرسچن کنسرن، انڈیا سول واچ انٹرنیشنل، فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن آرگنائزیشنز، دلت یکجہتی فورم ان امریکہ، کیمرون امریکن کونسل، ایشین چلڈرن ایجوکیشن فیلوشپ،ایسوسی ایشن آف انڈین مسلمز آف امریکہ، انٹرنیشنل سوسائٹی فار پیس اینڈ جسٹس، جسٹس فار آل، دار الایمان، Coeur d’Alene Bible Church، نیو لائف چرچ، فریش ہارٹ منسٹریز، ڈائرکٹر آف گورنمنٹل افیئرز، گرین ٹری گلوبل، پوکین فادر ہڈ انیشیٹو، انڈین مسلم ایسوسی ایشن آف کیرولیناز، کرسچن فریڈم انٹرنیشنل اور انٹرنیشنل ایشین کرسچن فرنٹ شامل ہیں۔ خط میں کہاگیا ہے کہ ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ بھارت میںمذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں تیزی سے اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی سالانہ رپورٹ 2022میں مودی حکومت، آر ایس ایس، بی جے پی، وی ایچ پی، بجرنگ دل اور مختلف ریاستی حکومتوںخاص طور پر آسام اور اتر پردیش کی بی جے پی حکومتوںکے کردار کو درج کریں اور اس سال بھی بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک میں شامل کرنے کی سفارش کریں جس طرح 2020اور 2021کی رپورٹوںمیں کی تھی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button