بھارت

بھارت میں جمعیت علمائے ہند کاسپریم کورٹ سے رجوع

نئی دہلی05جون (کے ایم ایس)بھارت میں مسلمانوں کی معروف تنظیم جمعیت علمائے ہند نے سپریم کورٹ میں ایک درخوات دائر کی ہے جس میں عدالت سے ایک زیر التوا ء مقدمے میں مداخلت کی استدعا کی گئی ہے جس کے تحت عبادت گاہوںسے متعلق(خصوصی دفعات) قانون مجریہ991کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیاگیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار ایڈوکیٹ اشونی اپادھیائے نے ایسے سوالات اٹھائے ہیں جن پر پہلے ہی سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے غور اور فیصلہ کیا ہے۔ یہاں تک کہ اگر درخواست گزار کے تمام الزامات درست مان لیے جائیں تو یہ تاریخی غلطیوں کی اصلاح کے سوا کچھ نہیں ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ قانون کو ماضی میںجانے اور ہر اس شخص کو قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا جو تاریخ کے حقائق سے متفق نہ ہو اور آج کی عدالتیں تاریخی حقائق اورغلطیوں کا نوٹس نہیں لے سکتیںجب تک یہ واضح نہ ہو کہ ان کے قانونی نتائج موجودہ وقت میں قابل عمل ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ اس عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ عدالت آج ہندوئوں کی عبادت گاہوں کے خلاف مغل حکمرانوں کی کارروائیوں کے دعوے کو قبول نہیں کر سکتی۔ تنظیم نے کہا کہ وقف ایکٹ اور عبادت گاہوں سے متعلق (خصوصی دفعات) قانون مجریہ 1991میں کوئی تضاد نہیں ہے جیسا کہ اوپادھیائے نے الزام لگایا ہے۔ اس کے علاوہ عبادت گاہوں سے متعلق(خصوصی دفعات)قانو ن1991 کوملک کے سیکولر تانے بانے کو محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی حیثیت حاصل ہے لہذااسے ہرصورت میں عام قانون پر فوقیت حاصل ہوگی ۔ درخواست میں کہا گیا کہ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اگر موجودہ درخواست پر غور کیا گیا تو اس سے ملک میں ان گنت مساجد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے دروازے کھل جائیں گے اور ایودھیا تنازعے کے بعد ملک جس مذہبی تقسیم سے نکل رہا ہے ،وہ وسیع تر ہوجائے گی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button