بھارت

بھارت میں بلڈوزر راج کے خلاف سابق ججوں اور وکلاء کا بھارتی چیف جسٹس کے نام خط

حیدرآباد 14جون)کے ایم ایس)بھارتیسپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سابق ججوں اور سینئر وکلا ء نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کو خط لکھ کر ان پر زور دیا ہے کہ وہ اتر پردیش میں ریاستی حکام کی طرف سے مسلمان مظاہرین کے مکانات مسمار کرنے اور بہت سے لوگوں کو گرفتارکرنے کا از خود نوٹ لیں۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سابق ججوں اور سینئر وکلا ء کے دستخط شدہ خط میں عدالت سے اتر پردیش میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو روکنے کے لیے مداخلت کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔خط پر دستخط کرنے وا لوں میں بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس بی سدرشن ریڈی ، جسٹس وی گوپالا گوڑا ،جسٹس اے کے گنگولی،سابق چیف جسٹس دہلی ہائی کو ر ٹ اورسابق چیئرپرسن لا ء کمیشن آف انڈیا جسٹس اے پی شاہ ،مدراس ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس کے چندرو،کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس محمد انور، سینئر وکیل سپریم کورٹ شانتی بھوشن، سینئر وکیل سپریم کورٹ اندرا جے سنگھ،سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ چندر ادے سنگھ،سینئر ایڈوکیٹ مدراس ہائی کورٹ سری رام پنچو،ایڈووکیٹ سپریم کورٹ پرشانت بھوشن اورسینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آنند گروور شامل ہیں۔خط میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح بی جے پی کے بعض رہنمائوں کی طرف سے پیغمبراسلام حضرت محمدۖکے بارے میں توہین آمیز بیانات کے نتیجے میں ملک بھر میں خاص طور پر یوپی میں احتجاج ہوا ہے جو عدلیہ کے لئے ایک امتحان ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ہم معزز سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اتر پردیش میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو روکنے کے لیے فوری طور پر از خود کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اس موقع پر اٹھے گی اور شہریوں اور آئین کو اس نازک موڑ پر مایوس نہیں ہونے دے گی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button