مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ایک سال کے دوران جرائم میں دس فیصداضافے کی وجہ کیا؟

سرینگر25جولائی(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںمودی کی حکومت کی پوری توجہ آزادی پسند لوگوں پر ظلم و بربریت پرمرکوز ہے جبکہ علاقے میں ایک سال کے دوران مختلف جرائم میں تقریبا 10فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
علاقے کے چپے چپے پر بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسز، پولیس اور ایجنسیوں کی بھاری تعداد میںموجودگی کے باوجود منشیات کے کیسز میں بڑھتا ہوا رجحان دیکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ بھارتی فوجی اور پولیس اسٹیبلشمنٹ منشیات فروش مافیاکی سرپرستی کررہی ہے تاکہ وادی کشمیر کی نوجوان نسل کو تباہ کیا جائے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2021کے دوران مختلف جرائم میں مجموعی طور پر 31675 مقدمات درج کیے گئے جب کہ سال 2020کے دوران 28,936مقدمات درج کیے گئے تھے جس سے سال 2021میں 9.47فیصد اضافہ ظاہرہوتاہے۔بھارتی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے مطابق 2021کی متوقع آبادی کے حساب سے سال 2021میں جرائم کی شرح 235.68رہی جوسال 2020 میں جو 216.90تھی۔اعداد و شمار کے مطابق سال 2021کے دوران 36 کروڑ روپے کی جائیداد چوری کی گئی جس میں سے 14.79 کروڑ روپے کی جائیداد برآمد ہوئی اور وصولی کا تناسب 39.86رہا۔جہاں تک خواتین کے خلاف جرائم کا تعلق ہے،سال 2021میں 3873مقدمات درج کیے گئے جب کہ سال 2020کے دوران یہ تعداد 3517تھی۔ سال 2021کے دوران این ڈی پی ایس ایکٹ کے 1681مقدمات درج کیے گئے جب کہ سال 2020میں 1222مقدمات درج ہوئے جو کہ بڑھتے ہوئے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button