مقبوضہ جموں و کشمیر

اہلخانہ کااپنے نظربندعزیزوں سے رابطہ منقطع، بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کافیصلہ

سرینگر25جولائی(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں رواں سال کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA)کے تحت نظربند کئے گئے متعدد نوجوانوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ باہر کی جیلوں میں منتقل ہونے کے بعد ان کا اپنے عزیزوں سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کم از کم تین ایسے خاندانوں نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کے نظربند بیٹوں کو مقبوضہ جموںوکشمیرسے باہرکی جیلوں میں منتقل کرنے کے بعد ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ رواں سال تقریبا 200 کشمیری نوجوانوں کوپبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتارکیا گیا ہے۔گرفتارکئے گئے بلال لون کے چھوٹے بھائی عامر حسین لون نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہاکہ مجھے یقین نہیں ہے کہ میرا بڑا بھائی زندہ ہے یا مر گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ رواں سال مارچ میں شوپیاں پولیس نے اسے بلایا تھا تب سے میں نے اس کی آواز نہیں سنی۔ ہمیں بتایا گیاتھا کہ اسے ایک رات پولیس اسٹیشن میں رہنا ہے۔ پھر دن گزرتے گئے اور اس پرپبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور پہلے کوٹ بھلوال جیل جموں اور پھر باہر منتقل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق بلال کو اتر پردیش کی الہ آباد جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ عامر نے کہاکہ میرے پاس سرینگر کی عدالت میں سماعتوں میں شرکت کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں باہر سفر کرنا تودورکی بات ہے۔اسی طرح سرینگر کے علاقے پارمپورہ سے تعلق رکھنے والی راجہ بیگم کو اپنے بیٹے عارف احمد شیخ کے ٹھکانے کے بارے میں معلوم نہیں ہے جب سے انہیں سنٹرل جیل سرینگر سے یوپی کی وارانسی جیل میں منتقل کیا گیا ہے۔ اسی طرح 08اپریل 2022کوبانڈی پورہ کے گنڈ جہانگیرسے گرفتار ہونے والے محمد معراج الدین کے والد ثناء اللہ کو بیٹے کی گرفتاری کے بعد ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اہل خانہ نے بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرہائی کورٹ کے ایک وکیل سید مصعب نے ایک میڈیا انٹرویو میں بتایاکہ ہم عدالت سے ایک حکم یا ہدایت کی درخواست کریں گے کہ وہ زیر حراست افراد کے اہل خانہ، دوستوں، وکلا ء کو قیدیوںتک رسائی کی اجازت دینے کے لیے انتظامات کرے۔انہوں نے کہا کہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کشمیریوں کومقبوضہ جموںوکشمیرکے مقامی ڈسٹرکٹ اور سینٹرل جیلوں سے من مانی طور پر بھارتی ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ سید مصعب نے کہا کہ اہل خانہ نظربندوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور نظر بند افراد موثر قانونی سہولت حاصل کرنے سے قاصر ہیں جس کی بھارتی آئین میں ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کو دیگر حقوق کے ساتھ ساتھ حراست کے دوران بیرونی دنیا اوراہلخانہ سے رابطہ کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button