کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے5اگست کویوم استحصال کے طور پر منانے کی اپیل
سرینگریکم اگست(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے 5اگست کو یوم استحصال کے موقع پر مکمل ہڑتال، سول کرفیو اور بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کی کال کا اعادہ کرتے ہوئے کشمیری عوام سے تحریک آزادی کی کامیابی کے لیے خصوصی دعائیں کرنے کی اپیل کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظربند وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے سینٹرل جیل سرینگرسے اپنے ایک خصوصی پیغام میں کہا کہ 05اگست جدید کشمیر کی تاریخ کا سب سے المناک، دردناک اور سیاہ ترین دن ہے اور کشمیری اسے ہمیشہ یوم استحصال، یوم سوگ اور یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ 05اگست 2019کا دن تھا جب انسانیت کے قاتل نریندر مودی کی قیادت میں آر ایس ایس کی حمایت یافتہ فسطائی حکومت نے کشمیریوں کے سیاسی، سماجی، مذہبی اور دیگر تمام بنیادی حقوق غصب کیے اورمقبوضہ جموں وکشمیرکو ایک بڑی کھلی جیل میں تبدیل کر دیا۔ انہوں نے 5اگست کے اقدامات کو ہندوتوا قوتوں کی طرف سے کشمیر کی منفرد شناخت، ثقافت، آبادی اور بنیادی حقوق پر حملہ قرار دیا۔ حریت رہنما نے افسوس کا اظہار کیا کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت اپنے شیطانی ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کے لیے جموں و کشمیر کو قبرستان اور بنجر زمین میں تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا قوتوںنے متنازعہ علاقے میں انتظامی تبدیلیاں لا کر آبادکاری کے نوآبادیاتی منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کی شروعات نئے ڈومیسائل قانون سے کی گئی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولوی بشیر احمد عرفانی نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ غلامی ایک لعنت ہے اور کشمیری ہندوتوا کی غلامی پر شہادت کو ترجیح دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنا نہ صرف کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔مولوی بشیر عرفانی نے کہا کہ دفعہ 370اور 35-Aکو منسوخ کرنے کا مقصد علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا اور اسے ایک ہندو ریاست میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد جبری انتظامی اقدامات کیے گئے جن میں ہزاروں بھارتی ہندوئوں کو ڈومیسائل کی فراہمی، اراضی قوانین میں ترمیم اور علاقے میں فوجی کالونیوں کا قیام شامل ہے۔ ان تمام اقدامات کا مقصد کشمیر میں ہندوئوں کو آباد کرنا اور مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔غلام احمد گلزار اور مولوی بشیر عرفانی نے دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ 5اگست کو بھارتی جارحیت کے خلاف احتجاج کریں ، تحریک آزادی کو فروغ دیں اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی جرائم کو بے نقاب کریں۔ انہوں نے بیرون ملک مقیم کشمیریوںسے اپیل کی کہ وہ اس دن احتجاجی مظاہرے کریں اور دنیا کی توجہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے مظلوم لوگوں کی حالت زار کی طرف مبذول کرائیں۔