پاکستانسید علی گیلانی

امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام ویب نار میں سید علی گیلانی کوشاندار خراج عقیدت

واشنگٹن02ستمبر (کے ایم ایس )
امریکا میں پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام تحریک آزادی جموں و کشمیر کے قائد سید علی گیلانی کی پہلی برسی کے موقع پر ایک ویبنار منعقد کیا گیا جس میں امریکا، برطانیہ، خلیج فارس ، آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے اہم کشمیری رہنمائوں، ماہرین اور سکالرز نے حریت رہنما سید علی گیلانی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔
سیدعلی گیلانی نے گزشتہ سال یکم اگست کو بھارتی پولیس کی حراست میں حیدر پورہ سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پرجام شہادت نوش کیاتھا ۔ویبنار کے پینلسٹس میں برطانوی مصنفہ و تاریخ دان وکٹوریا شوفیلڈ ،امریکی تجزیہ نگار کرنل ویسلے مارٹن، امریکا کی جارج ٹائون یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امتیاز خان، قطر یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فرحان چک، کشمیری رہنما مزمل ایوب ٹھاکر، کشمیری کارکن شائستہ صافی اور کشمیر یکجہتی کونسل کے چیئرمین جاوید راٹھور نے شرکت کی۔اس موقع پر امریکا میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کی کشمیریوں کی بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور اس کے نظریے کے سخت حامی تھے۔ وہ ایک پرعزم نظریہ ساز تھے جنہوں نے اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیدعلی گیلانی کی کشمیریوں کے انسانی حقوق اور ان کے حق خودارادیت کے تحفظ اور فروغ کے لیے جدوجہد میں ان کی شاندار خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی وفات سے خطے میں امن کے لیے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس موقع پر برطانوی مصنفہ و تاریخ دان وکٹوریا شوفیلڈ نے کہا کہ سید علی گیلانی ایک پرعزم لیڈر تھے اور انہیں ان کی پرعزم جدوجہد اور قربانیوں کے لیے یاد رکھا جائے گا۔امریکا کی جارج ٹائون یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ سید علی گیلانی احترام انسانیت اور جدوجہد آزادی کے لیے آخری دم تک کھڑے تھے۔ وہ ایماندار اور اصول پرست انسان تھے۔وکٹوریا شوفیلڈ نے تجویز پیش کی کہ پاکستان میں کسی یونیورسٹی یا سٹڈی سینٹر کو سید علی گیلانی کے نام سے منسوب کیا جائے ۔قطر یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فرحان چک نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا جعلی تناسب بتایا جا رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ بھارت نے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے جموں و کشمیر کی صورتحال کا مذاق بنایا ہوا ہے۔کشمیری کارکن شائستہ صافی نے کہا کہ سید علی گیلانی نے ایک میراث چھوڑی ہے اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اسے آگے بڑھاتے ہوئے اپنے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنائیں ۔کشمیری رہنما مزمل ایوب ٹھاکر نے بھی اس کی تائید کی۔ امریکی تجزیہ نگار کرنل ویسلے مارٹن نے کہا کہ سید علی گیلانی کی جدوجہد دیگر عالمی رہنماں سے مختلف نہیں تھی جو اپنے عوام کی امنگوں کے لیے کھڑے رہے۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے جموں و کشمیر کے عوام کے لیے انصاف کے حصول کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ، امریکا اور عالمی برادری کو جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کشمیر یکجہتی کونسل کے چیئرمین جاوید راٹھور نے تنازعہ کشمیر کی مختلف جہتوں پر توجہ مرکوز کی جس میں اس کے انسانی پہلو اور علاقائی امن و سلامتی پر اثرات شامل ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button