بھارت افغانستان سے سبق سیکھے جہاں قابض طاقتیں بھاگنے پر مجبورہوگئیں:حریت کانفرنس
سرینگر 23 اگست (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے آزادی پسند تنظیموں پر پابندی لگانے کے بھارت کے مذموم منصوبوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں یقین رکھتے ہیں جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ بھارت کی انتہائی بدقسمتی ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں سیاسی نظریے کے پرامن اداروں کو تباہ کررہا ہے اور مقبوضہ علاقے کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کرکے انتہا پسندی اور فسطائیت کو مسلط کررہا ہے۔ ترجمان نے کل جماعتی حریت کانفرنس پر پابندی عائد کرنے کی خبروںپرغم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا کہ اس طرح کے ظالمانہ اقدامات ماضی میں ناکام رہے ہیں اور مستقبل میںبھی ان کا انجام یہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں موجودہ فسطائی حکومت نے کشمیر کے بہادر عوام کی ممکنہ مزاحمت کے بارے میں بالکل غلط اندازے لگائے ہیں جنہوں نے بار بار غیرملکی قابضین کوشکست دی ہے جو بھارت سے بھی زیادہ طاقتورتھے۔ بھارتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے حریت ترجمان نے کہا کہ یہ سیاسی فورم جموں و کشمیر کے عوام کی نمائندگی کرتے ہیں جوبین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے اورجس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہوناہے لہذا بھارت کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ کشمیری عوم کسی صورت میں بھارتی فوجی جارحیت کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔انہوں نے بھارت پر زوردیا کہ وہ افغانستان سے سبق سیکھے جہاں قابض طاقتیں بھاگنے پر مجبورہوگئی ہیں۔انہوں نے تحریک آزادی کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ایک جائز، سیاسی اور پرامن تحریک قراردیتے ہوئے کہا کہ ہماری مزاحمتی تحریک کو کمزور کرنے کی کسی بھی بھارتی سازش کو حریت پسند کشمیری عوام ناکام بنائیں گے۔ حریت ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں جاری ظلم وبربریت اور جنگی جرائم پر بھارت کے خلاف سخت کارروائی کریں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیرکو حل کرانے میں مدد دیں۔