مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ جموں وکشمیر میں 80فیصدپیلٹ متاثرین کی بینائی متاثر ہوئی ہے

ممبئی07نومبر(کے ایم ایس)بھارتی اخبار” ٹائمز آف انڈیا” نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاہے کہ سرینگر میں جولائی اور نومبر 2016کے درمیانی عرصے میں جن لوگوں کی آنکھیں بھارتی فورسز کے چھروں سے زخمی ہوئی ہیں ، ان میں سے ایک بڑی تعداد کی بینائی میں کمی آئی ہے ۔
مطابق اخبار نے اس عرصے کے دوران کیے گئے 777آنکھوں کے آپریشنز پر ایک جائزہ تحقیقی مقالے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان میں سے تقریبا 80فیصد کی بصارت متاثر ہوئی ہے۔ جائزے میں شہریوں کے خلاف پیلٹ گن استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔مقالے میں کہا گیا ہے کہ یہ زخم کمزور بصارت، طبی دیکھ بھال کی زیادہ لاگت اور طویل مدتی بحالی کی وجہ سے معاشرے اور مریضوں کے لئے اہم جسمانی، جذباتی اور سماجی و اقتصادی بوجھ بن گئے ہیں۔دی انڈین جرنل آف آپتھلمولوجی میں شائع ہونے والے مقالے کے اہم مصنفین میں سے ایک ممبئی کے ریٹنا سرجن ڈاکٹر ایس نٹراجن ہیں۔ وہ 2016میں نئی دہلی اور چنئی کے ایک ایک ڈاکٹر کے ساتھ چھروں سے زخمی ہونے والوں کا آپریشن کرنے کے لیے پانچ بار سرینگر گئے تھے۔اتفاق سے زیادہ تر مریضوں (98.7%)نے داخلے کے دن یا اس سے اگلے دن جراحی کروائی۔ تین سرجنوں نے 777سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا، 550سے زیادہ مریضوں کی ابتدائی مرہم پٹی کی اور 370سے زیادہ ویٹریوریٹینل سرجریز کیں۔ڈاکٹر نٹراجن نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ سرینگر میں مریضوں کی مدد کے لیے ان سے پونے کی ایک این جی او”بارڈر لیس ورلڈ فانڈیشن” نے رابطہ کیا۔میں نے چنئی کے آپٹیمس مقبول ہسپتال کے سید اصغر حسین اور نئی دہلی سے کینشوک مروا سمیت دو ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کو اپنے ساتھ لیا جو اس نازک وقت میں کشمیر کا سفر کرنے کے لئے تیار ہوئے۔اسی جریدے کے اداریے میں انہوں نے لکھا کہ انہیں کشمیر میں سیاسی کشمکش، مظاہروں، کرفیو اور تشدد سے آگاہ کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ یہ سب ہمارے سامنے کھلا پڑا تھا۔ اس کے باوجود ہم نے سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں اپنا کیمپ قائم کیا۔ وہاں ہمیں پتہ چلا کہ پیلٹ لگنے سے آنکھوں میں لگنے والی چوٹ کے تقریبا 210کیسز علاج کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوری ردعمل کے باوجود افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ مریضوں کی بصری تشخیص ناقص رہی۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button