بھارت

اقوام متحدہ کے 41ویں یونیورسل پیریاڈک ریویو سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار

جنیوا 11نومبر (کے ایم ایس)
پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کی انسانی حقو ق کونسل میں غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور نہتے کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم کو اجاگر کرنے کی موثر مہم سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے ۔
جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 41 ویں یونیورسل پیریاڈک ریویو میں بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کی چھان بین کی گئی ۔ یہ ریویو انسانی حقوق کونسل اپنے رکن ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ہر چارسال بعد تیار کرتی ہے ۔اس دوران پاکستان نے بھارت پرزوردیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں5 اگست 2019 کوکئے گئے یکطرفہ اورغیرقانونی اقدامات منسوخ کرے اور مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی کا عمل روکے۔پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیاکہ وہ اقوام متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 25کے تحت بین الاقوامی قانون کے تحت اپنا وعدہ پورا کرے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔یو پی آر جائزے میں پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی کشمیر رپورٹ کی سفارشات کو قبول کرے اور مقبوضہ علاقے تک غیرجانبدار مبصرین کو رسائی دے۔پاکستان نے کشمیر پر عالمی برادری کی تشویش کا بھی ذکر کیا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیاں بند کرے اور کشمیری سیاسی نظربندوں ، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کرے۔پاکستان نے بھارت سے کہا کہ وہ کشمیریوں اور اقلیتوں کے خلاف استعمال ہونے والے تمام امتیازی قوانین کو بھی فوری طور پر منسوخ کرے۔ بھارت کے سولیسٹر جنرل تشار مہتا نے جو ریویو میں بھارت کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں ،اپنے جواب میں بھارت خصوصا مقبوضہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کی سفارشات پر شدیدردعمل ظاہر کیا ۔ انہوں نے ایک بار پھر جموںوکشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قراردینے کی پرانی گردان دہرائی ۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ اگست2019کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں نمایاں طورپر بہتری آئی ہے ۔ تاہم مقامی سیاست دان بشمول فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی اور محمد یوسف تاریگامی نے مسلسل بھارت کے اس موقف کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال مودی حکومت کے دعوئوں کے برعکس ہے ۔
ادھریونیورسل پیریاڈک ریویو میں سفارش کی گئی ہے کہ بھارت خواتین کے خلاف تشددکی روک تھام ، تشدد کے خلاف کنونشن کی توثیق ، سزائے موت کے خاتمے اور اظہار رائے کی آزای اور پر امن اجتماع کے حق اورسول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوںاورمذہبی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button