مقبوضہ جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر :کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماوں کا انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہار تشویش

قابض انتظامیہ نے سوپور میں حریت کارکن کا گھر مسمار کر دیا
سری نگر11 دسمبر (کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند سینئر رہنماوں میر واعظ عمر فاروق اور شبیر احمد شاہ نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میرواعظ عمرفاروق نے، جو گزشتہ تین برس سے زائد عرصے سے سری نگر میں گھر میں نظربند ہیں، ایک بیان میں کہا کہ نریندر مودی کی زیرقیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019 کے بعد مقبوضہ جموںوکشمیر میں یکطرفہ تبدیلیاں لائی گئیں، انسانی حقوق بڑے پیمانے پرپامال کیے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف بھارتی ایجنسیوں کی طرف سے لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کی بلا جواز گرفتاریاں اور انہیں کالے قوانین کے تحت قید کرنا، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کو ہراساں کرنا اور اختلاف رائے کا اظہار کرنے والے کسی بھی شخص کو نشانہ بنانا روز کا معمول ہیں۔
شبیر احمد شاہ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت مقبوضہ جموںوکشمیرکے لوگوں کو ان کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے بھارت پر دباو¿ ڈالے۔
ادھر قابض حکام نے ضلع پلوامہ میں ایک حریت کارکن کی رہائش گاہ کو مسمار کردیا ہے۔ حکام نے ضلع کے علاقے راج پورہ کی نیو کالونی میں عاشق نینگرو کے دو منزلہ مکان کو مسمار کر دیا تاکہ ان کے خاندان کو تحریک آزادی سے وابستگی کی سزا دی جا سکے۔
سرینگر میں بٹ مالو کے علاقے لچھمن پورہ میں گزشتہ شب آتشزدگی کے باعث دو رہائشی مکانات جل کر خاکستر ہو گئے۔
انقرہ میں بین الاقوامی کشمیر کانفرنس کے مقررین نے کہا کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ غیر قانونی اور بلا جواز ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ کانفرنس کا انعقاد” لیگل فورم فار کشمیر“ نے” سینٹر فار اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ “کے تعاون سے کیا تھا اور اس سے برطانیہ، امریکا، پاکستان، فلسطین اور ترکیہ کے ماہرین نے خطاب کیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button