” یو این “جنرل اسمبلی نے غیر ملکی تسلط کا شکار لوگوں کے حق خود ارادیت کی توثیق کے لیے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کی منظوری دے دی
اقوام متحدہ16دسمبر (کے ایم ایس) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر کی طرح غیر ملکی تسلط کا شکار لوگوں کے حق خود ارادیت کی توثیق کے لیے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔
قرارادد کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا جس کی سفارش گزشتہ ماہ 193 رکنی جنرل اسمبلی کی سماجی، انسانی اور ثقافتی امور سے متعلق تیسری کمیٹی نے کی تھی۔ پاکستان یہ قرارداد 1981 سے اقوام متحدہ میں پیش کر رہا ہے تاکہ دنیا کی توجہ کشمیر اور فلسطین کے محکوم لوگوں کی جانب مبذول کرائی جائے جو اب بھی اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔یہ قرارداد 72 ممالک کے تعاون سے پیش کی گئی ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری عالمی برادری کی طرف سے اس بات کی ایک اور توثیق ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد جائز اور قانونی ہے اور یہ کہ ان پر قبضہ غیر قانونی ہے اور بین الاقوامی قانون کے تحت وہ دستیاب وسائل کا استعمال کرتے ہوئے اس قبضے کیخلاف مزاحمت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد سے کشمیریوں کی جدوجہد کو تقویت ملے گی ۔ قرارداد میں جنرل اسمبلی نے غیر ملکی فوجی مداخلت، جارحیت اور قبضے کی کارروائیوں کی سخت مخالفت کا بھی اعلان کیا کیونکہ دنیا کے بعض حصوں میں غیر ملکی فوجی مداخلت، جارحیت اور قبضے کے باعث لوگوں کو حق خود ارادیت اور دیگر انسانی حقوق سے محروم کیاجاتا ہے۔قرارداد میں قبضے کی ذمہ دار ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ علاقوں میں اپنی فوجی مداخلت اور قبضے کے ساتھ ساتھ جبر، امتیازی سلوک، استحصال اور بدسلوکی کی تمام کارروائیاں فوری طور پر بند کریں۔
قرار داد میں انسانی حقوق کونسل پر زور دیا گیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں خاص طور پر غیر ملکی فوجی مداخلت، جارحیت یا قبضے کا نشانہ بننے والے ممالک میں لوگوں کے حق خود ارادیت کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دے۔جنرل اسمبلی نے ان لاکھوں پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی حالت زار پر بھی افسوس کا اظہار کیا جو ان کارروائیوں کے نتیجے میں بے گھر ہو گئے ہیں اور اسمبلی ان کے حفاظت اور عزت کے ساتھ رضاکارانہ طور پر اپنے گھروں کو واپس جانے کے حق کی توثیق کرتی ہے۔قرارداد میں سیکرٹری جنرل سے اس حوالے سے جنرل اسمبلی کے اگلے اجلاس میں رپورٹ کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔