مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارت میں اقلیتیں امتیازی سلوک کا شکار ہیں، مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا رہا ہے ، شاہد سلیم ، یاسمین راجہ

جموں01جنوری ( کے ایم ایس )یونائٹد پیس الائنس کے چیئر مین میر شاہد سلیم نے کہا کہ بھارت میں آج اس وقت جس بہیمانہ طریقے سے مسلمانوں، دلتوں ، سکھوں اور دوسری اقلیتوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہاہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
میر شاہد سلیم نے جموں میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض فرقہ پرست طاقتیں بھارت کو ہندو راشٹر بنانے پر تلی ہوئی ہیں جو انتہائی تشویش ناک ہے۔ تقریب کا انعقاد بھیما کوریگاو¿ں کی لڑائی کی 205ویں برسی پر کیا گیا تھا۔میر شاہد سلیم نے کہا کہ بھیما کوریگاو¿ں کی لڑائی دراصل دلت سماج کے عزت و وقار کی لڑائی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کے برہمنوں نے دلتوں کے لئے انتہائی توہین آمیز قوانین نافذ کر رکھے تھے۔ ان قوانین کے تحت انہیں اپنی بیٹھ کے پیچھے جھاڑو اور اپنے آگے مٹکہ یا ہانڈی باندھ کے چلنا پڑتا تھا تاکہ زمین پر ان کے پیروں کے نشان نہ لگ پائیں اور نہ زمین پر ان کی تھوک گر پائے۔انہوں نے کہا یکم جنوری 1818میں پانچ سو دلت سپاہیوں نے جس بہادری سے برہمن وادی سوچ کے 25ہزارفوجیوں کے خلاف جنگ لڑ کے انہیں شکت فاش سے دوچار کیا وہ دنیا کی جنگوں میں ایک منفرد مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں سے بھارت میں ایک بار پھر فرقہ پرست طاقتیں انتہائی سرگزم ہو گئی ہیں جو معاشرے کو تقسیم کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان طاقتوں کا منہ طوڑ جواب دینے کے لئے یکجا ہونا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے بھارت میں دلتوں ، مسلمانوں ، سکھوں اور عیسائیوں کے حقوق کچلے جا رہے ہیں۔جس کے خلاف ہمیں متحد ہو کر لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے۔
حریت رہنما یاسمین راجہ نے اس موقع پر کہا کہ بھارت کشمیریوں کے و سائل، نوکریوں اور زمینوں پر قبضہ کر کے انہیں باہر کے لوگوں کے تصرف میں دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مذموم اقدامات کا واحد مقصد مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کر نا ہے۔انہوں نے مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف پامالیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی سول سوسائٹی کو اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہےے۔
تقریب کا انعقاد کنفیڈریشن آف ایس سی، ایس ٹی اینڈ او بی سی نے کیا تھا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button