بھارت

بھارت میں ایودھیا بنچ کے ریٹائرڈ جج اور چار بی جے پی رہنما ئوں کو گورنر بنایاگیا

نئی دہلی 13فروری(کے ایم ایس) بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت اور بھارتی عدلیہ کے درمیان گٹھ جوڑ کی اس وقت ایک بارپھر تصدیق ہوگئی ہے جب صدر دروپدی مرمو نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج ایس عبدالنذیر جو 2019کے ایودھیا کے متنازع فیصلے کا حصہ تھا،اور بی جے پی کے چار رہنمائوں کومختلف بھارتی ریاستوں کے گورنر کے طور پرمقررکردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جسٹس نذیر ایودھیا فیصلے سے منسلک سپریم کورٹ کے تیسرے جج ہیں جنہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد عہدہ سنبھالا۔سابق بھارتی چیف جسٹس،جسٹس رنجن گوگوئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ جسٹس اشوک بھوشن کو نیشنل کمپنی لاء اپیلٹ ٹریبونل کا چیئرپرسن نامزد کیا گیا تھا۔جسٹس ایس عبدالنذیر آندھرا پردیش کے گورنر ہوں گے۔جسٹس نذیر جو 4 جنوری کو ریٹائر ہوئے تھے، عدالت عظمی کے آئینی بنچوں کا حصہ رہے ہیں جنہوں نے ہندوتوا نظریے کی حمایت کرتے ہوئے2019کے ایودھیا فیصلے اور 2017 کے تین طلاق فیصلے سمیت کئی متنازعہ فیصلے سنائے ہیں۔رواں سال 2جنوری کو جسٹس نذیر کی سربراہی میں پانچ ججوں پر مشتمل آئینی بنچ نے فیصلہ دیا کہ 8نومبر 2016کو حکومت کے 1000اور 500روپے کے کرنسی نوٹوں کے خاتمے کا فیصلہ غیر قانونی نہیں تھا۔کانگریس نے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی گورنر کے طور پر تقرری پر سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس نے نذیر کی تقرری پر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو عدلیہ کی آزادی کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button