بھارتی حکام منی پوری کے انسانی حقوق کارکن ببلو لوئتونگ بام کا تحفظ کریں: اقوام متحدہ
سرینگر:اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ منی پورمیں انسانی حقوق کے کارکن ببلو لوئتونگ بام اور ان کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کریں جن کے گھر پر میتھی لیپون اور ارم بائی ٹینگول جیسی بنیاد پرست میتھی تنظیموں کے ارکان نے حملہ کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بین الاقوامی شہرت یافتہ کارکن نے کوکیوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے والی دو میتھی تنظیموں پر تنقید کی۔ شمال مشرقی بھارتی ریاست 3مئی سے میتھی اور کوکی قبائل کے درمیان نسلی تشدد کی زد میں ہے۔جب سے تنازعہ شروع ہوا، لوئتنگ بام وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے جمعہ کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم منی پور میں فرقہ وارانہ تشدد پر بات کرنے پرانسانی حقوق کے کارکن ببلو لوئتونگ بام کومیتھی لیپون اور آرام بائی ٹینگول گروپوں کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں سے پریشان ہیں۔ٹویٹ میں کہاگیاکہ ہم بھارتی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان کی، ان کے خاندان اور گھر کی حفاظت کریں اور مجرموں کو جوابدہ بنائیں۔یہ حملہ اس وقت کیاگیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ پرتشددکارروائیوں کی وجہ سے امپھال وادی میں کوئی گرجاگھر باقی نہیں بچاہے۔نیوز کلک کے ساتھ ایک انٹرویو میں ببلولوئتونگ نے کہا کہ میتھی لیپون اور آرمبائی ٹینگول نے لوگوں کے ذہنوں میں عسکریت پسندی ڈال دی ہے۔وہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی طرح بولتے ہیں۔لوئتنگ بام نے کہا کہ اب وادی امپھال میں ایک بھی چرچ باقی نہیں بچاہے۔ تمام گرجا گھر تباہ کردیے گئے ہیں۔