انسانی حقوق

مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا :امریکی اخبار

downloadنیویارک11مارچ(کے ایم ایس) امریکی اخبار” نیو یارک ٹائمز” نے دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کو ہلا ڈالا اورمودی حکومت کو ایک بار پھر آئینہ دکھا دیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا۔ امریکہ سے لے کر برطانیہ تک میں مودی بھارت کے لیے جگ ہنسائی کا باعث بن گیاہے ۔ صرف 2023میں بھارت میں انسانی حقوق اور گرتے ہوئے صحافتی معیاروں پر نیو یارک ٹائمز کا یہ گیارہواں اداریہ ہے۔ 2019میں کشمیر ٹائمز نے انٹرنیٹ بندشوں پر مودی حکومت کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی، انتقاماً مودی حکومت نے اخبار ہی بند کرا دیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی نے بھارت میں عدم برداشت اور مسلمانوں کیخلاف تشدد کو عام کیا ہے اورمودی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو انکم ٹیکس چھپانے، دہشتگردی یا علیحدگی پسندی کے الزامات کی آڑ میں دھمکایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اشتہارات اور فنڈز کی آڑ میں اخبارات کو من پسند خبریں شائع کرنے کیلئے بلیک میل کیا جاتا ہے۔2014میں اقتدار سنبھالنے کے بعد مودی منظم طریقے سے عدالتوں اور سرکار ی مشینری کو کنٹرول کر رہا ہے اورمودی کی آمریت کی راہ میں اب صرف بچا کچھا میڈیا کھڑا ہے۔ صحافی انو رادھا بھسین نے رپورٹ میں کہاہے کہ مودی کے صحافت دشمن اقدامات سے بھارت میں معلوماتی خلاء پیدا ہو گیا ہے۔ مودی نت نئے قوانین کے ذریعے آزادی اظہار کا گلہ گھونٹ رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کے بعد مودی اب اس ماڈل کو پورے بھارت میں نافذ کرنا چاہتا ہے۔مودی حکومت نے 20سے زائد تنقیدکرنے والے صحافیوں کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ1990سے2018تک کشمیر میں 19صحافیوں کے جاں بحق ہونے کے باوجود صحافت کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔مودی کے دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد صحافتی سانحہ جنم لے رہا ہے اور پابندیوں سے بچنے اور معاشی فوائد کی خاطر بھارتی میڈیا مودی کا ترجمان بنا ہوا ہے۔ بی بی سی کی مودی مخالف سیریز کی نشریات روکنا اور انکم ٹیکس کی آڑ میں دفاتر پر حملے صحافتی آوازوں کو دبانے کے ہتھکنڈے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ عالمی میڈیا کے بار بار آواز اٹھانے پر کیا عالمی برادری مودی کے فسطائی ایجنڈے پر کوئی نوٹس لے گی؟

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button