بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں کی طرف سے متنازعہ فلم کشمیر فائلز کو ایوارڈ دئے جانے پر کڑی تنقید
چنائی 25 اگست (کے ایم ایس)
بھارت اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاسی رہنمائوں نے بالی ووڈ کی متنازعہ فلم دی کشمیر فائلز کو ایوارڈ دینے پرسخت تنقید کی ہے۔
ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری کی متنازعہ فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کو جمعرات کو منعقدہ نیشنل فلم ایوارڈز میں نیشنل انٹیگریشن کی کیٹاگری میں بہترین فیچر فلم کے لیے نرگس دت ایوارڈ دیا گیاہے۔مقبوضہ کشمیرمیں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے متنازعہ فلم کو ایوراڈ دیئے جانے کو مضحکہ خیز قراردیتے ہوئے اس خبر کے بارے میں ” نیشنل انٹیگریشن”کے ساتھ ایک ٹویٹ کا حوالہ دیاہے اور ایک ہنسنے والا ایموجی ٹیک کیا ہے۔ریاست تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے فلم کو ایوارڈ دئے جانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سستی سیاست کے لیے قومی ایوارڈز کے وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن بات ہے کہ ایک فلم جسے غیر جانبدار فلمی ناقدین نے ایک متنازعہ فلم قراردیا ہے ، کو نیشنل انٹیگریٹی نرگس دت ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ایم کے اسٹالن نے کہا کہ ادب اور فلم ایوارڈز میں سیاسی تعصب کی عدم موجودگی ایوارڈز کو ایک لازوال اعزاز بناتی ہے۔
واضح رہے کہ متنازعہ فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کے ذریعے، وویک اگنی ہوتری نے 1990کی دہائی میں وادی کشمیر سے کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی کے بارے میں حقائق کو مسخ کرنے اور بھارت میں ہندوتوا تنظیموں، لیڈروں اور ووٹروں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ سمیت کئی سیاسی رہنمائوں نے مارچ 2022 میں فلم کی ریلیز کے بعد ہی اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔