بھارت :حجاب پرپابندی سے مسلمان طالبات کی تعلیم متاثر ہورہی ہے، انہیں ہراساں کیا جارہا ہے: رپورٹ
کرناٹک 10ستمبر(کے ایم ایس) اگرچہ بھارتی سپریم کورٹ میںحجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستوں کی سماعت جاری ہے،انسانی حقوق کی تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (PUCL)نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، حجاب پہننے والی طالبات کو ڈرانے دھمکانے اورہراساں کئے جانے سمیت عدالتی فیصلے کے اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق43صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زعفرانی شال پہنے ہندو مظاہرین کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر نفرت انگیز تقاریر ،زعفرانی کپڑوں کی کھلے عام نمائش یا الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے ایک معاندانہ ماحول پیدا کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے حجاب پہننے والی مسلمان طالبات کومشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ اسکولوں کے اندر اور باہر جو کچھ ہورہا ہے ، میڈیا اکثر اسے نظر انداز کررہا ہے۔رپورٹ میں طالبات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہیں حکام کی جانب سے اندر آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جس سے ان کی تعلیم بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ اگر وہ کیمپس میں بھی ہوتی ہیں توبھی انہیں کلاس کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کس طرح ضلع رائچور میں حجاب پہننے والی طالبات حجاب پر پابندی کے نتیجے میں بہت زیادہ متاثر ہوئیں اور کس طرح انہیںہندو طلباء کی طرف سے دشمنی کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ میں کہاگیا کہ مسلمان طالبات کلاس روم کہلانے والی جگہ سے خوفزدہ ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ مسلمان طالبات نے بتایا کہ اب وہ کالج جانے سے پہلے ایک دوسرے کو کال کرتی ہیں اور گروپس میں کالج میںداخل ہوتی ہیں کیونکہ اکیلے کیمپس میں داخل ہونا بہت خطرناک لگتا ہے ۔رپورٹ میں پولیس، کالج انتظامیہ، اور کمیونٹی ممبران کی جانب سے انتظامی خامیوں اور ان مختلف طریقوں کی بھی نشاندہی کی گئی جن کے ذریعے فیصلے سے متاثرہ طالبات کو اداروں سے خارج کر دیا گیا ۔ پی یو سی ایل نے کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی اور اس کے جمہوری ڈھانچے کے فقدان پر بھی تنقید کی۔پی یو سی ایل نے عدالت کے عبوری حکم کے اجراء سے قبل مسلمان طالبات کے خلاف چلائی گئی توہین آمیز مہم کو بھی اجاگر کیا اور ساتھ ہی عبوری حکم کے اجرا ء کے بعد مسلم طالبات کو خارج کرنے کی مہم میں حکومتی مشینری کے استعمال کی بھی نشاندہی کی ۔رپورٹ کی اہم سفارشات میں سے ایک یہ ہے کہ حجاب پہننے پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔دیگر سفارشات میں حکومت کو اس حکم نامے کے نتیجے میں طالبات کے ضائع ہونے والے تعلیمی سالوں اور اخراجات کی جامع تحقیقات کرانے اورمسلم طالبات اور ان کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کو یقینی بنانے کا معاملہ بھی شامل ہے۔